اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاذ شیخ حماد رحمۃ اللہ علیہ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی عیادت کو تشریف لے گئے۔ ہم لوگ حنفی ہیں اس لیے سوچئے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا استاذ کتنا بڑا محدث اور کتنا بڑا اللہ والا ہوگا حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ بھی بہت بڑے بزرگ، ولی اللہ اور تابعی تھے اور تابعی اس شخص کو کہتے ہیں جس نے صحابی کا دیدار کیا ہو اورصحابی اس کو کہتے ہیں جس نے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا دیدار کیا ہو اور سید الانبیاء اس کو کہتے ہیں جس نے خدا کو دیکھا ہو اسی لیے قیامت تک اب کوئی صحابی نہیں ہوسکتا کیوں کہ جس سید الانبیاء نے معراج میں اللہ کو دیکھا تھا اب خدا کو دیکھنے والی وہ آنکھ قیامت تک نہیں مل سکتی لہٰذا کوئی صحابی کا درجہ نہیں پاسکتا کیوں کہ نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے لیکن ولایت کا دروازہ کھلا ہوا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت تک بڑے بڑے ولی اللہ پیدا کرتا رہے گا۔ اگر ہم بھی تھوڑی سی محنت کر لیں تو ولی اللہ ہو کر دنیا سے جائیں گے۔ دنیا کی فنائیت مرنا تو ہم سب کو ہے ہی، کیا اس مجمع میں کو ئی شخص ہے جو یہ کہہ دے کہ ہم کو مرنا نہیں ہے؟ مجلس میں کوئی ایسا شخص ہے جو کہہ دے کہ اسے موت نہیں آئے گی؟ ہر ایک کو موت آکر رہے گی اور اسے اپنا کارو بار، اپنی کار اور اپنا گھربار سب یہیں چھوڑ کر جانا پڑے گا یہاں تک کہ اس کا لباس بھی اتار لیا جائے گا، گھڑی بھی اتار لی جائے گی، ٹوپی بھی اتار لی جائے گی اور کفن میں لپیٹ کر قبر میں ڈال دیا جائے گا تب پتا چلے گا کہ دنیا کیا چیز ہے؟ اس پر مجھے اپنا ایک شعر یاد آیاجو دنیا کی حقیقت پر میں نے کہا تھا ؎ یوں تو دنیا دیکھنے میں کس قدر خوش رنگ تھی قبر میں جاتے ہی دنیا کی حقیقت کھل گئی اختر نے ایک کتاب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سو پچاسی حدیثوں کا ترجمہ کیا ہے جس کا نام ہے ’’حضور صلی اﷲعلیہ وسلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت‘‘ اس کے ٹائٹل پر میرا یہ شعر لکھا ہوا ہے۔جب مردہ زمین کے نیچے جاتا ہے خواہ وہ بڑے سے بڑا سیٹھ ہو، وزیراعظم ہو، بڑا مال دار