اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
جس کو اپنا پیارا بنانا چاہتا ہے تو اسے اِرَائَۃُ الطَّرِیْقِ بھی دیتا ہے اور اِیْصَالُ اِلَی الْمَطْلُوْبِ بھی دیتا ہے یعنی اسے راستہ بھی دِکھاتا ہے اور منزل تک بھی پہنچاتا ہے،16؎ یہ نہیں کہ راستہ تو دِکھا دیا لیکن منزل تک نہیں پہنچایا تو اﷲ جسے اللہ والا بنانا چاہتا ہے اُس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے یعنی مثبت اعمال مثلاً نماز روزہ بھی اس پر آسان کردیتا ہے اور عورتوں سے بد نظری کرنا، شراب پینا، ماں باپ سے لڑنا، بیوی کی پٹائی کرنا غرض جتنی باتیں اللہ کی ناراضگی اور سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہیں سب باتیں چھوڑ دینا بھی اس پر آسان فرما دیتا ہے، پھر گناہ کرنے میں اس کو موت نظر آنے لگتی ہے، اللہ اس کا سینہ اسلام کے احکام پر عمل کرنے کے لیے کھول دیتا ہے۔ شرحِ صدر کےمعنیٰ جب یہ آیت نازل ہوئی: فَمَنۡ یُّرِدِ اللہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِ تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے صحابہ! آج یہ آیت نازل ہوئی ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ اپنا بنانا چاہتا ہے تو اپنی خوشی کے اعمال کو اس پر آسان کردیتا ہے اور اپنی ناراضگی اور غضب کے اعمال کو اس پر مشکل کردیتا ہے اور ان کا راستہ بند کردیتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: یَا رَسُوْلَ اللہ! مَا ھٰذَا الشَّرْحُ ؟یارسول اﷲ! اس کی کیا شرح ہے یعنی سینہ کس طرح کھلتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اِنَّ النُّوْرَ اِذَا قُذِفَ فِی الْقَلْبِ جب اللہ کا نور سینے میں داخل ہوتا ہے تو اِنْشَرَحَ لَہُ الصَّدْرُ سینہ کھل جاتا ہے، دل بہت بڑا ہوجاتا ہے جیسے ایک راجہ نے ایک غریب جھونپڑی والے سے کہا کہ میرا دل تم سے دوستی کرنے کو چاہ رہا ہے، اس نے کہا کہ حضور! آپ تو جب آئیں گے ہاتھی پر بیٹھ کر آئیں گے اور میری جھونپڑی کا دروازہ چھوٹا سا ہے، میں خود جھک کر داخل ہوتا ہوں۔لہٰذا میں آپ کی دوستی کے قابل نہیں ہوں، راجہ نے کہا کہ تم فکر مت کرو، میں جس سے دوستی کرتا ہوں اس کے گھر کا دروازہ اتنا بڑا بناتا ہوں جس _____________________________________________ 16؎شرح التھذیب:2،مکتبۃالمصباح