اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
جس کو اللہ اپنا بنانا چاہتا ہے اسی کے دل میں ایسے خیالات ڈالتا ہے۔ قصبہ کے باہر جنگل میں ایک مسجد تھی، میں اس مسجد میں جاتا تھا، جنگل کے سناٹے میں حالاں کہ میں اُس وقت بالغ بھی نہیں تھا، میں اُس جنگل کی مسجد میں جاکر آسمان کی طرف دیکھ کر یہ شعر پڑھتا تھا ؎ اپنے ملنے کا پتا کوئی نشاں تو بتادے مجھ کو اے ربِّ جہاں اُس جنگل میں جا کر میں یہ سوچتا تھا کہ یہ آسمان وزمین اور سورج اور چاند کا بنانے والا کون ہے؟ اللہ تعالیٰ کی تلاش اُسی کو ہوتی ہے جس کو خدا ملنے والا ہوتا ہے ۔جس کو خدا ملنے والا ہوتا ہے وہی خدا کو تلاش کرتا ہے۔ ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ اُن ہی کو وہ ملتے ہیں جن کو طلب ہے وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والے جب ڈھونڈ لینے کی تو فیق ہو گئی تو سمجھ لو کہ یہ اللہ کو پانے والا ہے، مگر آگے ایک اور شعر میں فرماتے ہیں کہ اللہ کیسے ملتا ہے، کس کو خدا ملتا ہے اور کو ن اللہ والاہوتا ہے؟ فرماتے ہیں ؎ اُن سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر اللہ سے ملنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ جو اللہ سے ملے ہوئے ہیں، اللہ والے، اولیاء اللہ ،بزرگانِ دین ہیں اُن سے دوستی کرو۔ میرے شیخِ اوّل حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ مٹھائی مٹھائی والوں سے ملتی ہے، کباب کباب والوں سے ملتا ہے اور اللہ اللہ والوں سے ملتا ہے۔ اگر اللہ کو پانا ہے تو کسی اللہ والے کی جوتیاں اٹھائیے، اس کے ناز اٹھائیے۔ تلاش کرنے سے اولیاء اﷲ مل جاتے ہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب میں نے اولیاء کو تلاش کیا، مگر سب پاکٹ مار نکلے، یہ بات صحیح نہیں ہے، بزرگوں نے فرمایا کہ اگر ایسا ہو پھربھی اللہ والوں کی تلاش مت چھوڑو،ایک نہ ایک دن ضرور خدا کو تم پر رحم آئے گا اور تمہیں سچا اللہ والا مل جائے گا۔ ایک