اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
بزرگ نے اس کی مثال دی کہ اگر آپ جوان اور بہت تندرست ہیں اور آپ کا شادی کو جی چاہ رہا ہے تو اگر کوئی آپ سے کہے کہ ہم تمہاری شادی کرادیتے ہیں مگر پہلے ایک کلو لڈو اور پانچ سو ٹکہ دو اور پھر آپ سے ایک کلو لڈو اور پانچ سو ٹکہ لے کر کہے کہ میں تمہاری شادی کے لیے بیوی تلاش کررہا ہوں اس کے بعد اِدھر اُدھر ہوگیا تو کیا پھر آپ ہمیشہ کے لیے کان پکڑ لیتے ہیں کہ اب شادی نہیں کرنی ہے؟ پھر اگر دوسرا دوست کہے کہ اچھا ہم تمہاری شادی کرادیتے ہیں مگر ہم ایک ہزار ٹکہ اور پانچ کلو لڈو لیں گے تو آپ شادی کی امید پر اس کو بھی دے دیں گے، اسی طرح تیسرا بھی دھوکا دیتا ہے، تین دھوکے بازوں کے بعداگر چوتھا بھی کوئی امید دِلا دے تو اس کے چکر میں بھی آجاتے ہیں۔ لہٰذا اگر اﷲ والوں کے بھیس میں کچھ لوگ غلط مل گئے تو بھی اﷲ کے لیے سچے اﷲ والے کی تلاش مت چھوڑو۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ در تگِ دریا گُہر با سنگ ہاست فخر ہا اندر میانِ ننگ ہاست دریا کی گہرائی میں اس کی مٹی میں اور بہت سے کنکروں پتھروں میں موتی چھپا ہوتا ہے، بار بار غوطہ لگاؤ گے تو ایک دن ان شاء اللہ موتی ہاتھ آجائے گا۔ اسی طرح اﷲ والوں کے لباس میں جعلی پیر مل گئے تو اﷲ والوں کی تلاش نہ چھوڑو، اﷲ کے لیے اﷲ والوں کو تلاش کرتے رہو، اگر سچی طلب ہے تو اللہ تعالیٰ خود تمہیں اللہ والوں سے ملا دیں گے۔ حضرت حافظ شیرازی کا واقعہ حافظ شیرازی رحمۃ اﷲ علیہ اﷲ کی تلاش میں جنگل میں رویا کرتے تھے، یہ سات بھائی تھے، ایک دن ایک بزرگ سلطان نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حافظ شیرازی نام کا میرا ایک بندہ جنگل میں میری یاد میں رورہا ہے، جاؤ اس کو اللہ والا بنا دو، آپ ان کے والد سے ملے، ان کے والد دنیا دار تھے، سلطان نجم الدین کبریٰ نے ان سے پوچھا کہ تمہارے کتنے لڑکے ہیں؟ انہوں نے کہا چھ اور حافظ شیرازی کے بارے میں نہیں بتایا، حضرت نجم الدین کبریٰ نے ان چھ لڑکوں کو دیکھا تو خواب میں جسے دیکھا تھا