اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
راتوں کو رو روکر اس کو اللہ تک پہنچا دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ پہلا پیار اس پیر و مرشد کو کرتے ہیں کہ تو نے میرے غفلت زدہ بندے کو جو مجھ سے دور ہوگیا تھا محنت کرکے مجھ تک پہنچا دیا لہٰذا پہلا پیار اللہ تعالیٰ اس کو کرتے ہیں اور اﷲ سے ملنے کا راستہ یہی ہے ؎ اُن سے ملنے کی ہے یہی اِک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر سچے اﷲ والے کی علامت اللہ اس کو ملتا ہے جس کی کسی اللہ والے سے دوستی ہو مگر سچا اللہ والا ہو پاکٹ مار نہ ہو، پیسہ نذرانہ نہ لیتا ہو، اللہ کے لیے وعظ سناتا ہو، اللہ کے لیے دین سِکھاتا ہو، سنت پہ چلتا ہو، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلتا ہو، جماعت سے نماز پڑھتا ہو، شرعی داڑھی رکھتا ہو، شرعی پردہ کرتا ہو، عورتوں سے پیر نہ دبواتا ہو، چرس اور ہیروئن نہ پیتا ہو، نشہ نہ کر تا ہو اورحضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت پر اپنی جان فدا کرتا ہو، اس کو ولی اللہ کہتے ہیں۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ خدا فرما چکا قرآں کے اندر میرے محتاج ہیں پیر و پیمبر وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تو مانگتا ہے اولیاء سے مانگیں تو براہِ راست اللہ سے البتہ بزرگانِ دین کا وسیلہ دے کر مانگ سکتے ہیں، اور وسیلہ دے کر ایسے مانگنا چاہیے کہ اے اللہ! میرے مرشد، میرے پیر کے صدقے میں میری دعا قبول فرمالیجیے، اور جب روضۂ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر جانا ہو تو وہاں اس طرح دعا کریں کہ اے اﷲ! سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے میں، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے وسیلے سے میری سب دعائیں قبول فرمالیں۔ کون ظالم ہے جو اللہ والوں کے وسیلے کو منع کرتا ہے؟ ایسا شخص جاہلِ مطلق ہے۔