Deobandi Books

اولیاء اللہ کی پہچان

ہم نوٹ :

13 - 50
انتہائی غریب طالبِ علم تھے اور اپنے متعلق فرماتے ہیں کہ میں اتنا غریب تھا کہ چاند کی روشنی میں پڑھتا تھا، اتنا پیسہ نہیں تھا کہ تیل کا چراغ جلالوں، اللہ تعالیٰ گدڑی میں لعل رکھ دیتا ہے، بعد میں یہ اتنے بڑے مفسر ہوئے کہ مال داروں کے بچے ان کی جوتیاں اٹھاتے تھےوہ  علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہاں امر اباحت کے لیے ہے5؎  یعنی جائز ہے کہ اب جاؤ دکان کھولو کیوں کہ جمعہ کی اذان کے بعد اللہ نے خرید و فروخت حرام کردی تھی تو نمازِ جمعہ کے بعد وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللہِ سے خرید و فروخت کو جائز کردیا کہ اب اللہ کا رزق تلاش کرو چوں کہ نماز کے بعد انسان کو اپنے پیٹ کا بھی انتظام کرنا ہوتا ہےتو اللہ تعالیٰ نے بذریعۂ پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہمیں یہ سنت سِکھادی کہ جب مسجد سے نکلوتو اب اپنا رزق ہم سے مانگو کہ اے اﷲ! ہم نماز پڑھ چکے، آپ کا حکم مان چکے، اب ہم کو چائے بھی دیں، روٹی بھی دیں کیوں کہ پیٹ بھی تو آپ ہی نے دیا ہے، لہٰذا اب پنتھا بھات مانگو، چاہے شامی کباب مانگو جو چاہو مانگو لیکن اللہ جو دے اس پرراضی رہو۔
اب خواجہ حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ کا ایک واقعہ سناتا ہوں مگر اس سے پہلے یہ عرض کردوں کہ مسجد میں داخل ہوتے وقت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے رحمت کا سوال کیوں سِکھایا؟ اس سنت میں کیا راز ہے؟
شیخ حماد کا حضرت سفیان ثوری کو عاشقانہ جواب
لیکن یہ راز بتانے سے پہلے شیخ حماد کا واقعہ پورا کرتا ہوں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاذ شیخ حماد جب حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی عیادت کے لیے گئے تو حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ جو تابعی ہیں انہوں نے شیخ حماد سے پوچھا اَیَغْفِرُ اللہُ کَمِثْلِیْ؟ کیا مجھ جیسے کو اللہ بخش دے گا؟ تو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاذ شیخ حماد نے فرمایا کہ اللہ کی رحمت کو کیا پوچھتے ہو؟لَوْخُیِّرْتُ بَیْنَ مُحَاسَبَۃِ اللہِ وَبَیْنَ مُحَاسَبَۃِ اَبَوَیَّ  لَاخْتَرْتُ مُحَاسَبَۃَ اللہِ 6 ؎ یعنی قیامت کے دن اگر خدا مجھے اختیار دے کہ اے حماد تم اللہ کو حساب دینا چاہتے ہو یا اپنے ماں باپ کو دینا چاہتے ہو،کس کی رحمت پر تم کو زیادہ بھروسہ ہے تو میں اللہ تعالیٰ سے عرض کروں گا 
_____________________________________________
5؎   روح المعانی:103/28،الجمعہ(10)،داراحیاءالتراث،بیروت شرح السنۃ للبغوی:388/14،باب القصد فی العمل والعلم ،المکتبۃ الاسلامیۃ،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 6 1
3 مثنوی میں پیر چنگی کے جذب کا واقعہ 7 1
4 دنیا کی فنائیت 9 1
5 راحت میں اﷲ کو یاد رکھنے کا انعام 10 1
6 اﷲ و رسول کا پیارا بننے کا طریقہ 11 1
7 اتباعِ سنت کا اہتمام 11 1
8 شیخ حماد کا حضرت سفیان ثوری کو عاشقانہ جواب 13 1
9 دخولِ مسجد کی دعا کا راز 14 1
10 بچپن ہی سے اﷲ تعالیٰ کی تلاش 15 1
11 تلاش کرنے سے اولیاء اﷲ مل جاتے ہیں 16 1
12 حضرت حافظ شیرازی کا واقعہ 17 1
13 شیخ عبد القادر جیلانی کا ارشاد 18 1
14 سچے اﷲ والے کی علامت 19 1
15 سنت کے خلاف چلنے والا ہرگز ولی اﷲنہیں ہوسکتا 20 1
16 خواجہ حسن بصری کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دعا اور اس کے معانی 21 1
17 داڑھی کو بڑھانے اور مونچھوں کو کٹانے کا حکم 22 1
18 داڑھی کا وجوب اور اہمیت 23 1
19 بیویوں کے ساتھ نرمی کیجیے 25 1
20 سنت کے خلاف چل کر کوئی ولی اﷲ نہیں بن سکتا 26 1
21 خواجہ حسن بصری اور غلام کا واقعہ 27 1
22 حضرت بایزید بسطامی کی بے نفسی کا واقعہ 28 1
23 سلطان ابراہیم ابنِ ادہم رحمۃ اللہ علیہ کی کرامت 31 1
24 پیر چنگی کے قصے میں کیا سبق ہے؟ 35 1
25 ہدایت کے معنیٰ 36 1
26 شرحِ صدر کےمعنیٰ 37 1
27 شرحِ صدر کی علامات 39 1
28 ایک خاص وظیفہ 41 1
Flag Counter