اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
گے تو پھر اللہ ہی یادآئے گا، ہر ولی اللہ اور ہر بزرگ سے کہو گے کہ دعا کیجیے کہ اللہ ہم کو تندرستی دے دے، ہمارے بچنے کی کوئی امید نہیں ہے کیوں کہ ڈاکٹروں کے بورڈ نے فیصلہ کردیا ہے کہ آپ کو بلڈ کینسر ہوگیا ہے۔ بتاؤ! اس وقت گناہ چھوڑتے ہو یا نہیں؟ تو جو گناہ مجبوراً دُکھ میں چھوڑے اس سے بہتر ہے کہ ہم حالتِ صحت اور طاقت میں اللہ کی نافرمانی چھوڑ دیں تاکہ دُکھ میں اﷲ ہمیں یاد رکھے اور نظررحمت فرمائے۔ اﷲ و رسول کا پیارا بننے کا طریقہ میں آپ حضرات سے پوچھتا ہوں کہ مردہ کبھی گناہ کر سکتا ہے؟ اگر چاٹگام کی سڑک پر حسین سےحسین فلم ایکٹریس کھڑی ہو تو کیا وہ کفن ہٹا کر دیکھ سکتا ہے؟ مرنے کے بعد تو سب گناہ چھوٹ جائیں گے لیکن مرنے کے بعد گناہ چھوڑنے سے وہ متقی اور ولی اللہ نہیں ہوگا کیوں کہ موت کے بعد گناہ کرنے کی طاقت ہی نہیں رہے گی،جیتے جی زندگی میں گناہ کی طاقت رکھتے ہوئے اس طاقت کو اپنے مالک پر فدا کرو، اپنے اللہ پر قربان کرو، سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلو تو ان شاء اللہ تعالیٰ ولی اللہ ہوجاؤ گے۔ اس پر میرا ایک شعر ہے ؎ نقشِ قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے اﷲ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنے سے جنت ملے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے اتنے پیارے ہیں کہ ان کی راہ پر ہم چل پڑیں تو ہم بھی اللہ کے پیارے ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں اعلان فرمارہے ہیں کہ اے محمد! آپ اعلان کردیں کہ جو اللہ سے پیارکرنا چاہتے ہیں، خدا سے محبت کرنا چاہتے ہیں فَاتَّبِعُوۡنِیۡ وہ میرےنقشِ قدم پر چلیں، سنت کے مطابق زندگی گزاریں یُحۡبِبۡکُمُ اللہُ تو اللہ تمہیں بھی پیار کرلے گا یعنی اس آیت میں یہ بتا دیا گیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اتنے پیارے ہیں کہ اُن کے نقشِ قدم پر چلنے والا بندہ بھی اللہ کا پیارا ہوجاتا ہے۔ اتباعِ سنت کا اہتمام مثال کے طور پر ایک شخص مسجد میں بایاں پیر پہلے داخل کر دیتا ہے تو سنت کے