اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
کھانا ہوتا ہے۔ خواجہ حسن بصری چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے، جب ہوش میں آئے تو فرمایا اے غلام! میں تجھ کو آزاد کرتا ہوں ، میں نے تجھے پیسے سے خریدا تھا مگر اب تجھ کو پیسے نہیں دینا ہے، میں تجھ کو مفت میں آزاد کرتا ہوں، غلام نے پوچھا کہ کس نعمت کے بدلے میں آپ مجھ کو آزاد کررہے ہیں؟آپ نے فرمایا تم نے ہم کو اللہ کی بندگی سکھا دی۔ تم ایسے غلام ہو کہ اگر مجھے میرا پیسہ دے دیتے تو غلامی کے طوق سے آزاد ہوسکتے تھے لیکن ہم اللہ کے ایسے غلام ہیں کہ سلطنت بھی دے دیں تو بھی خدا کی غلامی سے، طوقِ بندگی سے آزاد نہیں ہوسکتے، ہماری بندگی کا طوق موت تک ہے وَ اعۡبُدۡ رَبَّکَ حَتّٰی یَاۡتِیَکَ الۡیَقِیۡنُ 14؎ پس تم نے ہمیں ہمارے اللہ کی بندگی سِکھا دی ،اب ہم کو اللہ جو کھلائے گا ہم یہی کہیں گے کہ مالک آپ کا احسان ہے، جوپہنائے گا یہی کہیں گے کہ مالک آپ کا احسان ہے، جس نام سے خدا پکارے گا وہی ہمارا نام ہے، اے غلام! تو نے ہمیں اللہ کی بندگی سکھا دی۔ یہ ہے اللہ والوں کاراستہ کہ جس حالت میں خدا رکھے راضی رہو۔ رضا بالقضا کا مقام اخلاص سے بھی زیادہ اونچا ہے۔ حضرت بایزید بسطامی کی بے نفسی کا واقعہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ اکابر اولیاء اللہ میں سے تھے، کہیں جارہے تھے کہ ایک بد کار عورت نے ان پر راکھ پھینک دی، ان کے منہ سے بے ساختہ نکلا،الحمدللہ! مریدوں نے کہا کہ حضور حکم دیں تاکہ ہم اس نالائق عورت کی پٹائی کریں، فرمایا کہ اگر تم لوگ صبر سے کام نہیں لے سکتے تو میرا ساتھ چھوڑ دو، اللہ والوں کا راستہ صبر کا راستہ ہے، مریدوں نے پوچھا کہ اچھا یہ تو بتائیں کہ آپ نے الحمدللہ کیوں پڑھا؟ فرمایا کہ جو سر اپنے گناہوں کی وجہ سے آگ برسنے کے قابل تھا خدا نے اس پر صرف راکھ برسادی لہٰذا ہم اس کا شکریہ ادا کررہے تھے کہ اے اللہ! چھوٹے امتحان سے ہمارا کا م بن جائے، بڑے عذاب سے ہم کو بچالے۔ ایسے ہوتے ہیں اولیاء اللہ ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دانت ٹوٹ گیا،آپ نے یہ نہیں کہا کہ اے اللہ! _____________________________________________ 14؎الحجر: 99