اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
سنت کے خلاف چلنے والا ہرگز ولی اﷲنہیں ہوسکتا تو میں عرض کررہا تھا کہ اگر کوئی شخص چاہے ہوا میں اُڑ رہا ہو، لیکن شریعت وسنت کے طریقے پر نہیں ہے، سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر نہیں چلتا، سنت کے خلاف زندگی گزار تا ہے، ٹخنہ چھپاتا ہے، داڑھی نہیں رکھتا، سگریٹ پیتا ہے، سٹوں کا نمبر بتاتا ہے بلکہ دوچار گالیاں بھی دے دیتا ہے اور ایسوں کو لوگ زیادہ ولی اللہ سمجھتے ہیں، ان کے ایجنٹ سِکھا بھی رہے ہوتے ہیں کہ جاؤ جب بابا تم کو ماں بہن کی گالی دے دے اور پتھر مارے تو سمجھ لو کہ کام ہوگیا۔ آپ بتائیےکہ اس گالی بکنے والے کی دعا قبول ہوگی؟ کیا گالی بکنا ولی کا کام ہے؟ لیکن افسوس ہے کہ آج کل پاگلوں کو لوگ ولی اللہ سمجھتے ہیں حالاں کہ ولی اللہ وہ ہے جو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت پر جان دیتا ہو اور کسی بزرگ کی صحبت میں رہا ہو، کسی ولی اللہ کی جوتیاں اٹھائی ہوں،شریعت وسنت، جائز وناجائز کا ہر وقت خیال رکھتا ہو جو اللہ کی نافرمانی کرے گا وہ کیسے ولی اللہ ہوگا؟ قرآنِ پاک میں اﷲ تعالیٰ جن کو ولی اللہ بتا رہے ہیں کہ میرے ولی وہ ہیں جو تقویٰ سے رہتے ہیں، گناہوں سے بچتے ہیں، شرعی پردہ کرتے ہیں، سنت پر چلتے ہیں،جھوٹ نہیں بولتے، ماں باپ کو نہیں ستاتے، بیوی کی پٹائی نہیں کرتے، اپنے پڑوسیوں کا حق ادا کرتے ہیں،نظرکی حفاظت کرتے ہیں چاہے چاٹگا م میں کتنی ہی حسین لڑکی آرہی ہو، اگر اللہ کاولی ہے تو کبھی نظر اٹھا کر نہیں دیکھے گا ہاں اگر شیطان ہے تو سب کو خوب دیکھے گا۔ تو ولی اللہ کون ہوئے؟جو سنت پر چلتے ہیں اور اللہ کو ناراض نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ یہ جذبہ اپنے اولیاء کو دیتا ہے کہ اے خدا! میں جان دے دوں گا چاہےنفس کو موت آجائے، ہم موت کو عزیز رکھتے ہیں بجائے اس کے کہ آپ کو ناراض کریں۔ اللہ تعالیٰ سرورِ عالم محمد رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم کے صدقہ و وسیلہ سے، صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے وسیلے سے، دنیا بھر کے اولیاء اللہ کے وسیلے سے ہم سب کو ایسا ایمان اور یقین عطا فرما دے کہ ہماری ہر سانس اللہ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی ہم خدا کو ناراض نہ کریں۔ ہمت کرو، اللہ سے مانگو۔ ہم اللہ سے مانگیں گے تو ضرور پائیں گے ان شاء اﷲ۔ اب خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ سن لیں۔ حضرت خواجہ حسن بصری