اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
اولیاء اﷲ کی پہچان اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ فَمَنۡ یُّرِدِ اللہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِ 1؎سن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں اللہ تعالیٰ جس بندے کو اپنا ولی بنانا چاہتے ہیں، اپنا دوست بنانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے غیب سے ایسے اسباب پیدا فرماتے ہیں کہ وہ خود حیرت زدہ رہ جاتا ہے کہ یااللہ! میں پہلے کیا تھااور اب کیا سے کیا ہوگیا ہوں! اور دل میں اللہ تعالیٰ کی طرف ایک کشش اور جذب محسوس کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کو شانِ جذب سے تعبیر فرمایا ہے۔ مثنوی میں پیر چنگی کے جذب کا واقعہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک بڈھا چنگ بجا کر گانا گایا کرتا تھا، اسی وجہ سے اس کا نام پیر چنگی پڑ گیا تھا، اس کی آواز بہت اچھی تھی، جب اپنا چنگ بجا کر گانا گاتا تو جوان، بوڑھے، بچے سب کی طرف سے اس کو خوب حلوہ اور پیسہ ملتا تھا لیکن جب بڈھا ہوگیا اور اس کی آواز خراب ہوگئی تو جتنے عاشقِ آوازتھے سب بھاگ نکلے یہاں تک کہ اس کو فاقوں کی نوبت آگئی اور وہ بھوکوں مرنے لگا تب اس نے کہا کہ دنیا بہت بے وفا ہے، دنیا والوں نے ہم کو _____________________________________________ 1؎الانعام:125