اولیاء اللہ کی پہچان |
ہم نوٹ : |
|
جمادے چند دادم جاں خریدم بحمداللہ عجب ارزاں خریدم چند کنکرپتھر جیسے گناہ کو چھوڑ کر میں اللہ کو پاگیا، خدا کا شکر ہے کہ نہایت سستے داموں مجھے خدا مل گیا۔اب پیر چنگی کا قصہ سنا کر ختم کرتا ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زمانہ ہے، مدینہ کےقبر ستان میں گانے بجانے والا پیر چنگی ایک ٹوٹی ہوئی قبر میں لیٹا چنگ بجا کر اﷲ کو اپنا بھجن سنا رہا ہے اور کہہ رہا ہے: اے اللہ! میں نے ساری عمر دنیا کو اپنی آواز سے مست کیا لیکن جب بڑھاپے میں میری آواز خراب ہو گئی تو دنیا نے مجھے چھوڑ دیا، اب میں تجھے اپنی آواز سناؤں گا کیوں کہ تو نے مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا ہی بندہ ہوں، جب ماں باپ اپنے لنگڑے لولے اپاہج نالائق بچوں کو نہیں چھوڑتے، ان کو بھی روٹی دیتے ہیں تو آپ نے تو مجھ کو پیدا کیا ہے، میری خراب آواز کا خریدار اب آپ کی رحمت کے سوا کوئی نہیں ہے، سب نے مجھ کو لات مار دی، اب نہ کوئی بڈھا سنتا ہے نہ بڈھی، نہ بچہ نہ جوان سب مجھ سے بھاگ گئے۔ جب اس نے یہ کہا کہ پوری دنیا میں اب میرا تیرے سوا کوئی نہیں ہے، اب آپ ہیں اور میں نالائق ہوں، اگر آپ نے بھی میری آواز قبول نہیں کی تو میں کہاں جاؤں گا؟ تو اللہ کو اس کی یہ آہ و زاری پسند آگئی۔ آہ! اگر کوئی بچہ ماں کے سینے پر پاخانہ کررہا ہو تو کیا ماں اس کو اٹھا کر پھینک دیتی ہے؟ اسی طرح یہ ظالم گناہ کرکے بھی خدا کا پیار پا رہا ہے حالاں کہ چنگ بجارہا ہے اور بھجن گا رہا ہے، بتاؤ یہ شریعت کے خلاف ہے یا نہیں؟ لیکن چوں کہ اخلاص کے ساتھ کہہ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ اسے اپنا بنانے والے تھے، جس کو خدا اپنا بناتا ہے تو اس کے دل میں پہلے ہی اثرات پیدا ہونے لگتے ہیں، جب سورج نکلتا ہے تو مشرق کی طرف آسمان لال ہوجاتا ہے یا نہیں؟ سورج نکلنے سے ایک گھنٹہ پہلے آسمان لال ہوجاتا ہے، جس کو خدا اپناولی بنا نا چاہتا ہے اس کے دل میں بھی کچھ آثار وانقلاب پیدا ہوتے ہیں جو اس کے حالات بدل دیتے ہیں اور وہ بزبانِ حال یہ کہتاہے ؎ نہ میں دیوانہ ہوں اصؔغر نہ مجھ کو ذوقِ عریانی کوئی کھینچے لیے جاتا ہے خود جیب و گریباں کو اور ؎