Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

43 - 50
امتوں پر روزہ فرض کرنے کا تذکرہ اس لیے فرمایا کہ میرے بندوں کو روزہ رکھنا آسان ہوجائے کہ یہ کوئی نیا حکم نہیں ہے، پرانا حکم ہے، تم سے پہلی امت کے لوگوں نے بھی رکھا ہے تاکہ تم یہ نہ سوچو کہ جب کسی نے نہیں رکھا تو ہم کیسے رکھیں گے، کیسے بارہ گھنٹے بھوکے رہیں گے، اس لیے فرمایا:
کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ
یعنی تم سے پہلی امتوں نے بھی روزہ رکھا ہے۔اور روزہ کس لیے فرض کیا جارہا ہے؟ ذرا رمضان کا مقصد سمجھ لو لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ تاکہ تم متقی ہوجاؤ، یعنی جو حلال نعمتیں ہیں جن کو تم گیارہ مہینے کھاتے ہو روزہ میں وہ حلال نعمت بھی نہیں کھاسکتے اور وہ حلال نعمتیں جن کو تم گیارہ مہینے استعمال کرتے ہو ان میں سے بعض کو تم رمضان میں استعمال نہیں کرسکتے۔ تو جو نعمتیں اور دنوں میں حلال ہیں ان کو رمضان میں اﷲتعالیٰ نے دن میں حرام کردیا کہ خبردار جب تک سورج نہ ڈوبے کوئی نعمت مت کھانا۔ اﷲ تعالیٰ نے یہ مشق کرادی کہ جب میرے بندے حلال سے بھی بچیں گے تو حرام سے بچنا ان کو آسان ہوجائے گا۔
پس تقویٰ کو آسان کرنے کے لیے، متقی بنانے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے دو حکم دیے ایک زماناً دوسرا مکاناً۔ متقی بننے کا زمانہ کیا ہے؟ یہ رمضان کا زمانہ ہے جس کا مقصد بندوں کو متقی بنانا ہے لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ اور متقی بننے کا مکان کیا ہے؟ اہل اﷲ کی صحبت ہے کُوۡنُوۡامَعَ  الصّٰدِقِیۡنَ جو یہ دو عمل کرلے گا متقی ہوجائے گا۔ بس اس مہینے میں دونوں عمل کا خیال رکھنا چاہیے۔ ایک تو روزہ نہایت اہتمام سے رکھیے، بدون عذر شرعی ہرگز نہ چھوڑیے اور دوسرے اہل اﷲ کی صحبت زیادہ سے زیادہ اختیار کیجیے۔ اعتکاف کرنا ہو تو اپنے دینی مربی اور شیخ کی مسجد میں کیجیے تاکہ زیادہ سے زیادہ اس کی صحبت حاصل ہوسکے۔
اور اس مہینے میں اپنی آنکھوں کی اور اپنے دل کی حفاظت کا بھی خاص خیال رکھیے ورنہ اﷲ تعالیٰ نے روزے کاجو مقصد بیان فرمایا کہ ہم نے تمہیں متقی بنانے کے لیے تم پر روزہ فرض کیا ہے وہ حاصل نہیں ہوگا، تو جو ظالم روزہ رکھ کر بھی بدنظری سے نہیں بچتا اور گندے گندے خیالات گناہانِ ماضیہ کے دل میں پکاتا ہے اور عہد رفتہ کو آواز دیتا رہتا ہے ایسا شخص کتنا بڑا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter