Deobandi Books

کرامت تقوی

ہم نوٹ :

39 - 50
اﷲ کے نبی سیدنا یوسف علیہ السلام کے جواب سے ہم سب سبق لے لیں کہ کیسا پیارا جواب دیا اور اعلان کیا اور قیامت تک کے لیے ان کا یہ اعلان اہلِ عشق و محبت کے لیے تازیانہ ہے۔ فرمایا کہ
 رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ  اِلَیۡہِ25؎
اے ہمارے پالنے والے! دیکھیے:یہاں رب کااستعمال کیا کیوں کہ پالنے والے کا حق ہوتا ہے۔ یہ ہے قرآنِ پاک کی بلاغت۔ یہاں اﷲ نہیں فرمایا، مالک نہیں فرمایا، خالق نہیں فرمایا، ننانوے ناموں کو چھوڑ کر صرف رب استعمال کیا کہ اے میرے رب! آپ ہمیں پالتے ہیں، آپ نے ہمیں آنکھیں دیں اور آنکھوں میں روشنی دی، کان دیے اور کانوں میں سننے کی طاقت دی، زبان دی اور زبان میں بولنے کی طاقت دی، کتنے لوگ اندھے ہیں، کتنے بہرے ہیں، کتنے گونگے ہیں، آپ نے ہمیں یہ طاقتیں دیں،آپ ہمارے جسم کے، دل کے، اور روح کے پالنے والے ہیں تو اے میرے پالنے والے! آپ کی نافرمانی سے بچنے کی سزا میں مصر کے بادشاہ کی بیوی مجھے قیدخانہ میں ڈلوانے کی دھمکی دے رہی ہے۔ بادشاہ کی بیوی ہے جس کی نافرمانی سے قید خانہ یقینی ہے لیکن رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ اے میرے پالنے والے! اگر آپ کی نافرمانی سے بچنے میں اور آپ کو خوش کرنے سے، گناہ نہ کرنے سے اگر مجھے قیدخانہ ملتا ہے تو یہ قیدخانہ مجھے صرف محبوب ہی نہیں، محبوب سے بھی اونچا، حبیب سے بھی اونچا یعنی احب ہے،مجھے وہ قیدخانہ نہایت پیارا ہے جس سے آپ کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوجائے،آپ خوش ہوجائیں۔ اگر آپ خوش ہیں تو  ؎
خوشا حوادثِ پیہم  خوشا یہ اشک  رواں
جو غم کے ساتھ ہو تم بھی تو غم کا کیا غم ہے
اور یہ آیت رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ …الٰخ اﷲتعالیٰ کی شانِ محبوبیت کی دلیل ہے کہ اﷲ تعالیٰ اتنے محبوب ہیں، اتنے پیارے ہیں کہ اُن کی راہ کے قیدخانے بھی اَحب ہوتے ہیں تو ان کی راہ کے گلستاں کیسے ہوں گے۔
_____________________________________________
25؎    یوسف:33
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 یَا حَلِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ کی شر ح 9 1
4 بحررحمتِ الٰہیہ کی غیر محدود موج 9 1
5 شیخ کا سرزنش کرنا نفس کے مٹانے کے لیے ہوتاہے 10 1
6 ہدایت پر قائم رہنے کے تین نسخے 10 1
7 ولی اﷲ کی پہچان 11 1
8 شیخ بنانے کا معیار 12 1
9 صحبتِ اہل اﷲ کا مزہ 12 1
10 صحبتِ صالحین میں دُعا مانگنا مستحب ہے 13 1
11 محبتِ اِلٰہیہ کی غیرفانی لذت 14 1
12 صحبتِ شیخ دین کی عطا، بقا ا ور ارتقا کی ضامن ہے 16 1
13 شیخ بنانے کے لیے مناسبت کا ہونا شرط ہے 17 1
14 علماء کو تقویٰ سے رہنا نہایت ضروری ہے 18 1
15 اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب رکھنا فرض ہے 19 1
16 مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کی ایک نصیحت 19 1
17 بڑی مونچھیں رکھنے پر حدیثِ پا ک کی چار وعیدیں 20 1
18 داڑھی کا ایک مشت رکھنا واجب ہے 21 1
19 مَردوں کے لیے ٹخنہ چھپانا حرام ہے 24 1
20 تکبر کرنے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا 25 1
21 فتنہ وفسادات سے حفاظت کا عمل 26 1
22 مصائب وپریشانیاں آنے کا سبب 26 1
25 اَللّٰہُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ…الخ کی تشریح 27 1
26 دولتِ علم 27 25
27 زینتِ حلم 28 25
28 حَلِیْم کے معنیٰ 29 1
29 قرآنِ پا ک کی روشنی میں انتقام لینے کی حدود 29 1
30 شیخ کے فیض سے محرومی کی وجہ 30 1
31 سر ورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا حلم وصبر اور اس کے ثمرات 30 1
32 اِنتقام نہ لینے میں ہی عافیت ہے 31 1
33 کرامتِ تقویٰ 32 1
34 تقویٰ کا صحیح مفہوم 33 1
35 ہم اﷲ تعالیٰ کے دائمی فقیر ہیں 34 1
36 ایمان کے بعد عافیت سب سے بڑی دولت ہے 35 1
37 شرف و عزت کا معیار 36 1
38 گناہ کی عارضی لذت ذریعۂ ذلت ہے 37 1
39 رُوح پر انوار کی بارش 38 1
40 سیدنا یوسف علیہ السلام کا اعلانِ محبت 38 1
41 گناہ سے بچنے کا انعامِ عظیم 40 1
42 گناہوں پر تلخ زندگی کی وعید 40 1
43 تمام معاصی سے بچنے کا ایک عجیب نسخہ 41 1
44 حصولِ تقویٰ کے دو طریقے 42 1
Flag Counter