لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
اور نہایت اقویٰ نسبت عطا فرمادے، ہم اﷲ سے کم نسبت کیوں مانگیں؟ کم پر کیوں راضی رہیں؟ جب ہم اﷲ سے مانگتے ہیں تو اپنے ربّا کی شانِ کریمی پر نظر رکھ کر مانگتے ہیں اور ملّا علی قاری فرماتے ہیں کہ کریم اس ذات کو کہتے ہیں اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ 32؎ جو نالائقوں پر فضل کردے، اے خدا! ہم قسم کھا سکتے ہیں کہ ہم نالائق ہیں، نااہل ہیں لیکن ہمارے سینوں میں جو دل ہے آپ اسے پیار کرکے اپنا بنا لیں، جب آپ ہمارے دل کو اپنا بنالیں گے تو قالب خود بخود آپ کا ہوجائے گا، جب بادشاہ آپ کا ہوگا تو جسم تو رعایا ہے، یہ خود ہی آپ کا ہوجائے گا، پس آپ ہمارے دلوں کو اپنی ولایت کے لیے، اپنی محبت کے لیے منتخب فرمالیں،اپنی شانِ کریمی کے صدقے ہم سے سب گناہوں کو چھڑوادیجیے، تمام گناہوں سے توبۂ صادقہ نصیب فرمائیے، استقامت علی الدین نصیب فرمائیے اور آپ نے اپنے اولیائے صدیقین کے سینوں میں اپنی محبت کا جو درد اور اپنی نسبت اور اپنے تعلق کی جو دولت عطا فرمائی ہے وہ ہمیں بھی اپنی رحمت سے عطا فرمادیجیے۔آخر میں اختر آپ سے وہ دعا مانگتا ہے جو ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے سکھائی تھی کہ جب دعا مانگتے مانگتے تھک جاؤ تو خدا سے یہ کہہ دو کہ اے خدا! ہم مانگتے مانگتے تھک گئے،اب بغیر مانگے اپنی رحمت سے ہمیں سرفراز فرما دیجیے، آپ کا نام بہت بڑا نام ہے، جتنا بڑا آپ کا نام ہے اتنا ہم پر کرم فرمادیجیے، آمین۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ وَتُبۡ عَلَیۡنَا اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ _____________________________________________ 32؎مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع، المکتبۃ الامدادیۃ ، ملتان