Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

41 - 42
اور نہایت اقویٰ نسبت عطا فرمادے، ہم اﷲ سے کم نسبت کیوں مانگیں؟ کم پر کیوں راضی رہیں؟ جب ہم اﷲ سے مانگتے ہیں تو اپنے ربّا کی شانِ کریمی پر نظر رکھ کر مانگتے ہیں اور ملّا علی قاری فرماتے ہیں کہ کریم اس ذات کو کہتے ہیں اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ32؎ جو نالائقوں پر فضل کردے، اے خدا! ہم قسم کھا سکتے ہیں کہ ہم نالائق ہیں، نااہل ہیں لیکن ہمارے سینوں میں جو دل ہے آپ اسے پیار کرکے اپنا بنا لیں، جب آپ ہمارے دل کو اپنا بنالیں گے تو قالب خود بخود آپ کا ہوجائے گا، جب بادشاہ آپ کا ہوگا تو جسم تو رعایا ہے، یہ خود ہی آپ کا ہوجائے گا، پس آپ ہمارے دلوں کو اپنی ولایت کے لیے، اپنی محبت کے لیے منتخب فرمالیں،اپنی شانِ کریمی کے صدقے ہم سے سب گناہوں کو چھڑوادیجیے، تمام گناہوں سے توبۂ صادقہ نصیب فرمائیے، استقامت علی الدین نصیب فرمائیے اور آپ نے اپنے اولیائے صدیقین کے سینوں میں اپنی محبت کا جو درد اور اپنی نسبت اور اپنے تعلق کی جو دولت عطا فرمائی ہے وہ ہمیں بھی اپنی رحمت سے عطا فرمادیجیے۔آخر میں اختر آپ سے وہ دعا مانگتا ہے جو ڈاکٹر عبد الحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے سکھائی تھی کہ جب دعا مانگتے مانگتے تھک جاؤ تو خدا سے یہ کہہ دو کہ اے خدا! ہم مانگتے مانگتے تھک گئے،اب بغیر مانگے اپنی رحمت سے ہمیں سرفراز فرما دیجیے، آپ کا نام بہت بڑا نام ہے، جتنا بڑا آپ کا نام ہے اتنا ہم پر کرم فرمادیجیے، آمین۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ 
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ 
 بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ  
رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا  اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ  
وَتُبۡ عَلَیۡنَا  اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ
_____________________________________________
32؎  مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع، المکتبۃ الامدادیۃ ، ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter