لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
صالحین واولیاء کا خدا بھی وہی ہے۔ ایک بزرگ نے تہجد کی نماز پڑھی، تو غیب سے آواز آئی کہ تمہاری تہجد قبول نہیں۔ ان کے خادم نے بھی یہ آواز سن لی تو اس نے کہا جب تہجد قبول نہیں تو آرام سے سوئیے۔تو وہ بزرگ رونے لگے، کہنے لگے قبول ہو یا نہ ہو، ہمارا ایک ہی خدا ہے، ایک ہی دروازہ ہے، اسے چھوڑ کر کہاں جائیں؟ وہ چاہے قبول کریں یا نہ کریں، ہمارے لیے اس کے علاوہ کوئی اور بارگاہ نہیں ہے کہ اس کو چھوڑ کر دوسری چوکھٹ پر سر رکھیں۔ اﷲ تعالیٰ کو ان کی اس بات پر ایسا پیار آیا کہ فوراً آسمان سے آواز آئی ؎ قبول است گرچہ ہنر نیستت کہ جز ما پناہِ دِگر نیستت اے شخص! تیری سب تہجد قبول ہے، اگرچہ تیرا ہنر اس قابل نہیں کہ اسے قبول کیا جائے، پھر بھی ہم قبول کرتے ہیں، کیوں کہ میرے سوا تیرا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ نہ پوچھے سوا نیک کاروں کے گر تو کہاں جائے بندہ گنہگار تیرا اور ایک بزرگ سے فرمارہے ہیں ؎ جس گلستاں کے تم گل تر ہو خار اُس بوستاں کے ہم بھی ہیں صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک کانٹا رورہا تھا کہ میں نے صلحاء کی زبان سے سنا ہے کہ آپ کا نام سَتَّارُالْعُیُوْبِ ہے یعنی عیبوں کو چھپانے والا، لیکن آپ نے مجھے تو کانٹا بنایا ہے، میرا عیب کون چھپائے گا؟ مولانا رومی دیوانِ شمس تبریز میں فرماتے ہیں کہ اس کی زبانِ حال کی دعا پر اﷲ تعالیٰ نے اس کے اوپر پھول کی پنکھڑی پیدا کردی، تاکہ وہ پھول کے دامن میں اپنا منہ چھپا لے۔ بتائیے! گلاب کے پھول کے نیچے کانٹے ہوتے ہیں یا نہیں؟ مگر