Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

29 - 42
مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا
تو میں عرض کررہا تھا کہ وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً20 ؎ کے معنیٰ ہیں جو مخلوق کے حقوق میں کوتاہی کرے، حالاں کہ فَاحِشَۃً قرآنِ پاک میں دوسری جگہ زِنا کے معنیٰ میں آیا ہے لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً21؎ لیکن تمام مفسرین نے اور حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے بیان القرآن میں وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہاں فَاحِشَۃً کے معنیٰ ہیں کہ جن سے اﷲ کے بندوں پر ظلم ہوجاتا ہے،22؎  مثلاً معمولی سی خطا پر بِلاوجہ بیوی کو پیٹ ڈالا اور وہ بےچاری تکلیف کے مارے ہر کروٹ پر رو رہی ہے۔تو خوب سمجھ لو! جو شخص اپنی بیوی پر ظلم کرتا ہے وہ صاحبِ معرفت نہیں ہوسکتا۔ڈاکٹرعبدالحی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے مجھ سے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت حکیم الامت کی اہلیہ محترمہ رشتہ داروں سے ملنے گئیں، جاتے ہوئے حضرت سے کہہ گئیں کہ مرغی کا ڈربہ کھول دیجیے گا تاکہ مرغیاں دانہ پانی کھالیں۔ بتائیے! ڈیڑھ ہزار تصانیف کے مصنف کو ڈربہ یاد رہے گا؟ حضرت بھول گئے اور تفسیر بیان القرآن لکھنے بیٹھے، مگر دل میں مضامین کی آمد بند ہوگئی، سوچنے لگے کہ یا اﷲ! آج کیا بات ہے کہ مضمون کی آمد نہیں ہورہی، دل بے کیف ہے، یہ کیا ہوگیا۔
دیکھیے! اگر اﷲ تعالیٰ کی ذرا سی بھی ناراضگی ہوجائے، اﷲ سے غفلت ہوجائے،یا مخلوق کے حقوق میں کوتاہی ہوجائے اور مخلوق کے حقوق کو خدا نے اپنے حقوق میں شامل کیا ہے، مخلوق کے حقوق میں غفلت کو اﷲ نے اپنے حقوق میں غفلت شمار کیا ہے۔ جو بیٹے کو ستاتا ہے باپ اس کو اپنے اوپر ظلم سمجھتا ہے، لہٰذا ایک قیامت تو اجتماعی آئے گی جب اﷲ اﷲ کہنے والے نہیں ہوں گے تو زمین و آسمان سب گر پڑیں گے۔ اور ایک قیامت انفرادی آتی ہے، جو اﷲ کو بھول جاتا ہے اس کے دل کی دنیا اجڑ جاتی ہے، اس کے دل کے زمین و آسمان چاند ستارے سب گر پڑتے ہیں، اس کا شامیانہ اجڑ جاتا ہے، یہ انفرادی قیامت ہے، خدا سے غفلت انفرادی قیامت ہے۔ تو حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اﷲ سے دعا کی کہ یا اﷲ! جلدی 
_____________________________________________
20؎     اٰل عمرٰن :135
21؎     بنی اسرآیل :32
22؎   ملحقات الترجمہ لبیان القرآن بحوالہ بیضاوی:58/1 ، اٰل عمرٰن(135) ،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter