لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
اُدھر جغرافیہ بدلا اِدھر تاریخ بھی بدلی نہ اُن کی ہسٹری باقی نہ میری مسٹری باقی اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں جب معلوم ہوگیا کہ صورتوں کے جغرافیے بدل گئے ہیں، تو اب اپنی محبت کی تاریخ بتاؤ! ایسے کتنے ہی واقعات ہیں کہ بیس تیس سال بعد جب معشوقوں کی شکلیں بگڑ گئیں، تو عاشق اور معشوق ایک دوسرے کا منہ تک دیکھنا نہیں چاہتے، سارے افسانے ختم ہوگئے۔ بس ایک اﷲ ہی کی ذات ہے کہ جو اس پر فدا ہوا دنیا میں باعزت رہااور اگر کوئی یہ کہے کہ صاحب! اﷲ کے نام میں یہ دنیاوی مزہ کہاں سے ملے گا؟ نفس دنیاوی مزہ بھی تو چاہتا ہے، تو میں یہی کہتا ہوں کہ جو دنیا کے مزوں کا خالق ہے جب وہ دل میں آتے ہیں، تو اپنی شانِ تخلیق کو الگ کرکے نہیں آتے۔اﷲ کی صفات اﷲ کی ذات سے الگ نہیں ہوتیں، لہٰذا جب وہ دل میں آتے ہیں تو حوروں کی لذت بھی لے کر آتے ہیں، حسینوں کا لطف بھی لے کر آتے ہیں، دونوں جہاں کی لذتوں کے ساتھ آتے ہیں۔ جو اﷲ کا نام محبت سے لینا سیکھ لے وہ سب سے بے نیاز ہوجاتا ہے، وہ غُلَامُ الصَّمَدْ ہوتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا قول علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نےتفسیر روح المعانی میں نقل کیا ہےکہ صمد کےمعنیٰ ہیں اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ وَالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ 19؎ جو سارے جہاں سےمستغنی ہو اور سارا جہاں اس کا محتاج ہو تو جو غلامِ صمد بن جاتا ہے وہ پھر ان حسینوں کا غلام نہیں رہتا۔ خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا اور فرماتے ہیں ؎ دِکھاتے ہم تمہیں اپنے تڑپنے کا مزہ لیکن جو عالم بے فلک ہوتا جو دنیا بے زمیں ہوتی _____________________________________________ 19؎روح المعانی:274/30،الاخلاص(4)،داراحیاء التراث، بیروت