Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

27 - 42
اُدھر  جغرافیہ   بدلا  اِدھر تاریخ بھی  بدلی
نہ اُن کی ہسٹری باقی نہ میری مسٹری باقی
اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں
جب معلوم ہوگیا کہ صورتوں کے جغرافیے بدل گئے ہیں، تو اب اپنی محبت کی تاریخ بتاؤ! ایسے کتنے ہی واقعات ہیں کہ بیس تیس سال بعد جب معشوقوں کی شکلیں بگڑ گئیں، تو عاشق اور معشوق ایک دوسرے کا منہ تک دیکھنا نہیں چاہتے، سارے افسانے ختم ہوگئے۔ بس ایک اﷲ ہی کی ذات ہے کہ جو اس پر فدا ہوا دنیا میں باعزت رہااور اگر کوئی یہ کہے کہ صاحب! اﷲ کے نام میں یہ دنیاوی مزہ کہاں سے ملے گا؟ نفس دنیاوی مزہ بھی تو چاہتا ہے، تو میں یہی کہتا ہوں کہ جو دنیا کے مزوں کا خالق ہے جب وہ دل میں آتے ہیں، تو اپنی شانِ تخلیق کو الگ کرکے نہیں آتے۔اﷲ کی صفات اﷲ کی ذات سے الگ نہیں ہوتیں، لہٰذا جب وہ دل میں آتے ہیں تو حوروں کی لذت بھی لے کر آتے ہیں، حسینوں کا لطف بھی لے کر آتے ہیں، دونوں جہاں کی لذتوں    کے ساتھ آتے ہیں۔ جو اﷲ کا نام محبت سے لینا سیکھ لے وہ سب سے بے نیاز ہوجاتا ہے، وہ غُلَامُ الصَّمَدْ ہوتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا قول علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نےتفسیر روح المعانی میں نقل کیا ہےکہ صمدکےمعنیٰ ہیں اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ وَالْمُحْتَاجُ  اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ19؎ جو سارے جہاں سےمستغنی ہو اور سارا جہاں اس کا محتاج ہو تو جو غلامِ صمد بن جاتا ہے وہ پھر ان حسینوں کا غلام نہیں رہتا۔ خواجہ صاحب فرماتے ہیں  ؎
خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر
تو  اپنا  بوریا  بھی  پھر  ہمیں  تختِ  سلیماں تھا 
اور فرماتے ہیں  ؎
دِکھاتے  ہم   تمہیں   اپنے   تڑپنے   کا  مزہ  لیکن
جو  عالم  بے  فلک   ہوتا   جو  دنیا  بے  زمیں ہوتی
_____________________________________________
19؎   روح المعانی:274/30،الاخلاص(4)،داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter