Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

32 - 42
وَ اللہُ یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَمَثۡوٰىکُمۡ 25 ؎
جب شہر میں بس اسٹاپوں پر سے گزرتے ہوئے تم لڑکیوں کے اسکولوں کے سامنے کھڑے ہوکر جو بدنگاہی کرتے تھے، تو تمہارا تقلب فی البلاد، شہروں میں چلنا پھرنا بھی خدا دیکھ رہا تھا اور مثواکم جب تم اپنی قیام گاہوں میں چھپ کر گناہ کررہے تھے تو بھی خدا تمہیں دیکھ رہا تھا۔ تیسری تفسیر ہے ذَکَرُوْا سُوَالَہٗ بِذَنْبِھِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ان پر اﷲ تعالیٰ کے سوالات کا خوف طاری ہوجاتا ہے کہ قیامت کے دن اﷲ پوچھیں گے کہ دنیا میں کیا کیا اعمال کیے؟چوتھی تفسیر ہے ذَکَرُوْا جَلَا لَہٗ فَہَابُوْا اﷲ تعالیٰ کے جلال و عظمت کو یاد کرتے ہیں اور خوف زدہ ہوجاتے ہیں اور پانچویں تفسیر ہے ذَکَرُوْا جَمَالَہٗ فَاسْتَحْیُوْا26؎ اﷲ تعالیٰ کے جمال کو یاد کرتے ہیں اور شرمندہ ہوجاتے ہیں کہ جو حوروں کا خالق ہے وہ خود کیسا ہوگا؟     ؎
چہ باشد آں نگارے کہ بند د ایں نگاراہا
جو حسینوں کو حسن کی بھیک دیتا ہے وہ خود کتنا حسین ہوگا؟ اس کے حسن کا کیا عالَم ہوگا کہ جس کو دیکھنے کے بعد حوریں بھی یاد نہ رہیں گی، بلکہ حوریں ہم پر فدا ہونے لگیں گی۔ جنت میں اﷲ کا دیدار کرکے اور اﷲ کے جلوؤں کو اپنے چہروں میں جذب کرکے، جب ہم حوروں کے پاس جائیں گے تو وہ ہم پر فدا ہوں گی کہ آج تم کہاں سے اتنا حسن لے کر آئے ہو؟ جواب یہی ہوگا کہ جس نے تم کو حسن کی بھیک دی ہے ہم اسی بھیک دینے والے کے پاس سے آرہے ہیں۔
ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟
یہاں ذَکَرُوااللہَ کے بعد فَاسۡتَغۡفَرُوۡا کا ایک لطیف نکتہ یہ ہے کہ ذکر کی برکت سےحضوری نصیب ہوتی ہے اور حضوری کے بعد فوراً توبہ کی توفیق ہوتی ہے ،اسی لیے حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو لوگ اﷲ والوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اﷲ کا ذکر کرتے ہیں اگر ان سے کبھی غلطی ہو جائے تو ان کو جلد توبہ کی توفیق نصیب ہوجاتی ہے، کیوں کہ جو روشنی میں رہنے
_____________________________________________
25؎    محمد:19
26؎    روح المعانی:60/4،اٰل عمرٰن(135)،داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter