Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

7 - 42
لازوال سلطنت
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ
 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے
ایک مرتبہ میرے مرشدِ اوّل شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے آیت لِیُذۡہِبَ عَنۡکُمُ الرِّجۡسَ اَہۡلَ الۡبَیۡتِ1  ؎ پڑھ کر اس کا ترجمہ یہ کیا کہ اےاہل بیت! اے نبی کے گھر والو! تاکہ اﷲ نجاستوں اور گندگیوں کو تم سے دور رکھے۔ اس آیت کا ترجمہ بعض لوگوں نے یہ کردیا کہ اے اہل بیت! تاکہ اﷲ نجاستوں کو تم سے دور کردے۔ لیکن حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ عن جب صلہ آتا ہے تو مجاوزت کے معنیٰ آتے ہیں، لہٰذا عربی بلاغت کے اعتبار سے اس کا صحیح ترجمہ یہی ہوگا کہ اے اہلِ بیت! تاکہ اﷲ گندگیوں کو تم سے دور رکھے یعنی اﷲ چاہتا ہے کہ نجاست تمہیں لگے ہی نہیں، جبکہ دور کردے کا ترجمہ عربی بلاغت کے اعتبار سے صحیح نہیں جس کے معنیٰ نعوذ باﷲ!یہ ہوں گے کہ نجاست لگ گئی تھی پھر الگ کیا، لہٰذا دور رکھے بہترین ترجمہ ہے۔ اﷲ جزائے خیر دے حضرت حکیم الامت تھانوی        رحمۃ اللہ علیہ کو کہ کیا عمدہ ترجمہ فرمایا، لہٰذا قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ جیسے بعض لوگ لغت کے اعتبار سے ترجمہ کرتے ہیں، مثلاً اِنۡ ہِیَ  اِلَّا فِتۡنَتُکَ2؎ کا ترجمہ یہ ہے                      کہ یا اﷲ!یہ آپ کی طرف سے امتحان ہے۔ یہاں فتنہ بمعنیٰ امتحان ہے، اردو میں جو فتنے کے            معنیٰ مستعمل ہیں وہ مراد نہیں۔ چناں چہ جس معنیٰ پر قرآن نازل ہوا، جس معنیٰ کو سرورِ عالم             صلی اﷲ علیہ وسلم نے مقرر فرمادیا بس وہی معنیٰ مقرر ہوں گے، لہٰذا جو لوگ یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ اے اہلِ بیت! تاکہ اﷲ تم کو نجاستوں سے پاک کردے، وہ بالکل غلط ترجمہ کرتے ہیں۔
_____________________________________________
1؎   الاحزاب: 33الاعراف:155
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter