لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
ہر وقت ان کو یاد کرنے کی اجازت ہے، ہر وقت اﷲ کا نام لینے کی اجازت ہے، البتہ بیت الخلاء میں منع ہے، کیوں کہ گندی جگہ ہے، لیکن دل میں وہاں بھی دھیان رکھ سکتے ہیں۔تو ایک اﷲ ہی کی ذات ہے جو کسی وقت بھی ہم سے جدا نہیں ہوتی، لہٰذا محبت صرف اﷲ ہی کے لیے خاص ہے اس کے برعکس جنہوں نے اﷲ کو چھوڑ کر فانی صورتوں سے دل لگایا، بتائیے! ان کا ٹھکانہ کہاں ہوگا؟ میں بیوی کی محبت کو منع نہیں کرتا، بیوی سے محبت حلال ہے، باعثِ ثواب ہے، مگر بیوی کی ذات سے بھی اتنی محبت ہونی چاہیے کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت اس پر غالب رہے۔ اگر حلال محبت بھی اﷲ کی محبت پر غالب ہوگئی تو وہ حلال بھی حرام ہوجاتی ہے، اسی لیے حکیم الامت نے تَبَتُّلْ کی یہ تفسیر کی ہے کہ غیر اﷲ پر اﷲ کا تعلق غالب ہوجائےیہ مطلب نہیں ہے کہ بال بچوں اور تجارت کو چھوڑ دو۔ تو جب حلال کا غلبہ حرام ہے تو حرام محبت کیسے جائز ہوجائے گی؟ دوستو! یہ سب نفس و شیطان کی چال ہے، اگر ہم نظر نہیں بچائیں گے تو ان کا شکار ہوجائیں گے۔ بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے ایک دن بڑھئی خانقاہ میں اوپر کی منزل پر کام کررہا تھا، تو لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ذرّے اُڑ کر نیچے آنے لگے،لوگوں نے جلدی جلدی کھڑکیاں بند کردیں۔ میں نے کہا کہ آپ نے اپنی آنکھیں بچانے کے لیے کھڑکیاں بند کردیں تاکہ ذرّے آنکھوں میں نہ گھس جائیں، لیکن جب اﷲ تعالیٰ حسینوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نامحرم عورتوں سے، اَمرد لڑکوں سے نگاہ بچاؤ، تو یہاں کیوں اِشکال ہوتا ہے؟ یہاں اﷲ کی حرام کردہ چیز سے بچنے کے لیے آنکھ کی کھڑکی کیوں نہیں بند کرتے ہو؟ بدنظری سنکھیا زہر سے بڑھ کر ہے۔سنکھیا تو جان لیتا ہے اور یہ ہمارا ایمان لے لیتا ہے۔ میں آپ کو اپنے چشم دید حالات عرض کر رہا ہوں کہ ایسے لوگوں کو میں نے دیکھا ہے کہ صورتوں کے عشق میں پاگل ہورہے تھے، رات دن ان کی یاد میں اشعار کہہ رہے تھے اور ان کا نام لے لے کر زار و قطار رو رہے تھے اور پھر میں نے ان ہی لوگوں کو دیکھا کہ دس سال بعد جب ان کے معشوقوں کی شکل بگڑ گئی، تو اپنی لکھی ہوئی غزل پڑھتے ہوئے شرماتے تھے کہ لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ یہ صورت کیسی ہوگئی؟ ایک صاحب نے اپنا حال بتایا کہ جب میرے معشوق کے چہرے کا جغرافیہ بدل گیا تو میرا عشق بھی ٹھنڈا پڑ گیا، اب غزل خوانی کی جگہ مرثیہ خوانی کرتا ہوں، اس کے حسن کے قبرستان پر مرثیہ پڑھتا ہوں، اس پر میں نے فوراً ایک شعر کہا ؎