لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
کو بلا الیکشن سلطنت لینی ہو، جس کو بلا الیکشن وزارتِ عظمیٰ کی کرسی لینی ہو، جس کو بغیر پیسے کے ساری دنیا کے سیب کھانے ہوں، کیوں کہ پیسہ ہوتے ہوئے بھی ایک کلو سیب کھانے کے بعد معدہ جواب دے جاتا ہے، لیکن جو ایک دفعہ محبت سے اﷲ کہتا ہے ساری کائنات کے سیب وہ کھا لیتا ہے، سارے جہاں کی نعمتوں کی لذت اس کے قلب میں داخل ہوجاتی ہے۔محبت سے اﷲ کا نام لے کر دیکھو، سارے عالَم کی لذت اس میں موجود ہے۔ اﷲ مرکزِ لذّات ہے، خالقِ لذّات ہے، سرچشمۂ لذّات ہے۔ اﷲ کا نام ایسا کیپسول ہے جس کے اندر دونوں جہاں کی لذت موجود ہے۔ جنت کی حوروں کی لذت بھی ہے اور دنیا کے حسینوں کی لذت بھی ہے اور گنے کا رس بھی ہے اور انگور کا جوس (Juice)بھی ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ اے دل ایں شکر خوشتر یا آنکہ شکر سازد اے دل ایں قمر خوشتر یا آنکہ قمر سازد اے دل! یہ چینی زیادہ میٹھی ہے یا چینی کا پیدا کرنے والا زیادہ میٹھا ہے، اے دل!یہ چاند زیادہ حسین ہے یا چاند کا بنانے والا زیادہ حسین ہے؟ جو لوگ ان حسینوں سے دل لگاتے ہیں ان کی پریشانی شروع ہوجاتی ہے، جہاں پری آئی وہیں شانی بھی آئی، پریشانی میں جہاں پری ہے وہاں شانی بھی ہے، یاء نسبتی ہے یعنی پری یہ کہتی ہے کہ میری شان ہے پریشانی، لہٰذا پہلی ہی نظر سے پریشانی شروع ہوجاتی ہے۔ تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ ایک صاحب نے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کو لکھا کہ نظر بچانے سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ حضرت نے پوچھا کہ نظر بازی کے بعدکتنی تکلیف ہوتی ہے اور کتنے گھنٹے رہتی ہے؟ ان صاحب نے لکھا کہ جب حسینوں پر نظر ڈال دیتا ہوں، تو بہتّر گھنٹے یعنی تین روز تک اس کی یاد میں قلب تڑپتا رہتا ہے۔ یہ طبعی غم ہے، اسی لیے تعزیت بھی تین دن تک مسنون ہے، کیوں کہ تین دن تک غم کا اثر رہتا ہے اور تین دن کے بعد تعزیت جائز نہیں۔ تو ایک بدنظری کا اثر کم از کم بہتر گھنٹے رہتا ہے یعنی تین دن تک پریشانی رہتی ہے اور اگر نظر بچائی، حسینوں کو دیکھا ہی نہیں کہ اس کی آنکھ کیسی ہے، ناک کیسی ہے، تو پریشانی آئی ہی نہیں