Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

38 - 42
اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے
ایک بزرگ نے مسجد میں ڈیڑھ گھنٹے ذکر کیا، ان کے یہاں مہمان آیا ہوا تھا، اس    کو جلدی چائے پینے کی عادت تھی، اس نے پوچھا کہ اتنی دیر سے مسجد میں کیا کررہے تھے؟ بزرگ نے جواب دیا کہ اپنی روح کو ناشتہ کرارہا تھا، یہ روحانی ناشتہ تھا، جسم میں روح نہ ہو تو چائے نہیں پی سکتے۔ اﷲ کا نام روحانی غذا ہے جو جسمانی تکلیفوں کو راحت سے بدل دیتا     ہے۔ میرا شعر ہے     ؎
ہر تلخیٔ  حیات  و  غمِ   روزگار     کو
تیری مٹھاسِ ذکر  نے شیریں بنادیا
گناہوں سے بچنے کا نسخہ
جب کوئی غم آئے چاہے بیوی بیمار ہو، بچہ بیمار ہو، دشمن ستا رہا ہو، کوئی بھی غم آئے، یہاں تک کہ گناہ سے بچنے کا غم بھی ہوتا ہے، بُرائی کی عادت نہیں چھوٹتی، تو دو رکعات صلوٰۃ الحاجت تین دفعہ پڑھیے اور تین دفعہ اس لیے کہتا ہوں کہ تین عربی میں جمع کے لیے آتا ہے یعنی کثرت سے دعا کرنا ثابت ہوجائے۔ محدثِ عظیم ملّاعلی قاری رحمۃ اﷲ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں کہ جب امام بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کی بینائی واپس آئی،تو ان کی والدہ سے خواب میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:قَدْرَدَّاللہُ عَلٰی ابْنِکِ بَصْرَہٗ بِکَثْرَۃِ دُعَائِکِ اے امام بخاری کی والدہ! تیرے بیٹے کی بینائی خدا نے واپس کردی تیری کثرتِ دعا کی وجہ سے۔اور عربی میں تین سے کم کو کثرت میں شمار نہیں کیا جاتا، لہٰذا روزانہ مختلف اوقات میں تین دفعہ صلوٰۃ الحاجات پڑھیےاورتین سے کم آنسو نہ بہائیے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جہاں رونے کا حکم آیا ہے وہاں آنسو کے لیے کہیں دَمْعٌ  کا لفظ آیا ہے اور کہیں دُمُوْعٌ آیا ہے اور دُمُوْعٌ جمع ہے دَمْعٌ  کی، تو عربی میں جب جمع استعمال ہوگا تو تین سے کم نہیں ہوگا، لہٰذا کم از کم تین آنسو تو بہالو اور اگر تین آنسو بھی نہ نکلیں تو پھر ابنِ ماجہ والی حدیث کا دامن
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter