Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

9 - 42
بچوں کو سزا دینے کے طریقے
بچہ کو سزا دینے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔ اگر سبق یاد نہ ہو تو اسے کلاس میں ایک طرف کھڑا کردو ، کھانا بند کردو کہ جب سبق سناؤگے تب کھانا دیں گے،یا چھٹی بند کردو کہ جب سبق سناؤ گے تب چھٹی ملے گی۔ بچوں کو سب سے زیادہ تکلیف چھٹی بند ہونے سے ہوتی ہے، ان کے نزدیک چھٹی بند ہونے سے بڑھ کر کوئی پٹائی نہیں، اس وقت مدرسہ سے بڑھ کر ان کے لیے کوئی سزا نہیں۔ اس پر ایک واقعہ یاد آگیا، ایک بچہ مدرسہ جارہا تھااور ایک قصائی ذبح کرنے کے لیے گائے لے جارہا تھا جو چل نہیں رہی تھی اور قصائی اسے ڈنڈے سے ہانک رہا تھا، یہ دیکھ کر اُس بچے نے اپنے ابّا سےپوچھاکہ کیا یہ گائےبھی مدرسہ جارہی ہے؟ تو مدرسےمیں چھٹی کے بعد ان کو تھوڑی دیر کے لیے روک لینا ان کے لیے زبردست مجاہدہ ہے۔
بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں
تو میں عرض کررہا تھا کہ قرآن کو محض لغت سے حل نہیں کیا جاسکتا، بلکہ جن پر قرآن نازل ہوا ہے ان کی زبانِ نبوت سے اور صحابہ اور تابعین کے اقوال کی روشنی ہی میں قرآن کو سمجھا جاسکتا ہے، ورنہ الفاظ کچھ ہوتے ہیں اور معانی کچھ اور مراد ہوتے ہیں۔ یہاں پر ایک بات اور عرض کردوں کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ قرآن کو بغیر سمجھے تلاوت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، تو ایسا کہنے والاشخص یا بددین ہے یا جاہل ہے۔ میرے مرشدِ ثانی حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہندوستان میں ستّر مدرسے چلارہے ہیں۔ان کے مدرسے کے بچےبچے کو یہ سبق یاد ہے کہ      قرآنِ پاک کی تلاوت کے کیا فوائد ہیں؟ نمبر۱)ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں، نمبر ۲)اﷲ تعالیٰ سے محبت بڑھتی ہے اور نمبر۳) دل کا زنگ دور ہوتا ہے، لہٰذاگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ بغیر معنیٰ سمجھے قرآنِ پاک کی تلاوت فضول ہے، تو وہ یا تو جاہل ہے یا بددین ہے،کیوں کہ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآنِ پاک کے ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور فرمایا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ الٓـمّٓ  ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔ یہاں سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نےالٓـمّٓ کی مثال دی جس کے معانی کوئی نہیں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter