لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
بچوں کو سزا دینے کے طریقے بچہ کو سزا دینے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔ اگر سبق یاد نہ ہو تو اسے کلاس میں ایک طرف کھڑا کردو ، کھانا بند کردو کہ جب سبق سناؤگے تب کھانا دیں گے،یا چھٹی بند کردو کہ جب سبق سناؤ گے تب چھٹی ملے گی۔ بچوں کو سب سے زیادہ تکلیف چھٹی بند ہونے سے ہوتی ہے، ان کے نزدیک چھٹی بند ہونے سے بڑھ کر کوئی پٹائی نہیں، اس وقت مدرسہ سے بڑھ کر ان کے لیے کوئی سزا نہیں۔ اس پر ایک واقعہ یاد آگیا، ایک بچہ مدرسہ جارہا تھااور ایک قصائی ذبح کرنے کے لیے گائے لے جارہا تھا جو چل نہیں رہی تھی اور قصائی اسے ڈنڈے سے ہانک رہا تھا، یہ دیکھ کر اُس بچے نے اپنے ابّا سےپوچھاکہ کیا یہ گائےبھی مدرسہ جارہی ہے؟ تو مدرسےمیں چھٹی کے بعد ان کو تھوڑی دیر کے لیے روک لینا ان کے لیے زبردست مجاہدہ ہے۔ بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں تو میں عرض کررہا تھا کہ قرآن کو محض لغت سے حل نہیں کیا جاسکتا، بلکہ جن پر قرآن نازل ہوا ہے ان کی زبانِ نبوت سے اور صحابہ اور تابعین کے اقوال کی روشنی ہی میں قرآن کو سمجھا جاسکتا ہے، ورنہ الفاظ کچھ ہوتے ہیں اور معانی کچھ اور مراد ہوتے ہیں۔ یہاں پر ایک بات اور عرض کردوں کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ قرآن کو بغیر سمجھے تلاوت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، تو ایسا کہنے والاشخص یا بددین ہے یا جاہل ہے۔ میرے مرشدِ ثانی حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہندوستان میں ستّر مدرسے چلارہے ہیں۔ان کے مدرسے کے بچےبچے کو یہ سبق یاد ہے کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کے کیا فوائد ہیں؟ نمبر۱)ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں، نمبر ۲)اﷲ تعالیٰ سے محبت بڑھتی ہے اور نمبر۳) دل کا زنگ دور ہوتا ہے، لہٰذاگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ بغیر معنیٰ سمجھے قرآنِ پاک کی تلاوت فضول ہے، تو وہ یا تو جاہل ہے یا بددین ہے،کیوں کہ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآنِ پاک کے ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور فرمایا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ الٓـمّٓ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔ یہاں سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نےالٓـمّٓ کی مثال دی جس کے معانی کوئی نہیں