لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
دن میں اُسی کی روشنی ہے شب میں اُسی کی چاندنی ہے سچ تو یہ ہے کہ روئے یار شمس بھی ہے قمر بھی ہے اﷲ تعالیٰ کے نامِ پاک کی حلاوت، اﷲ تعالیٰ کا تعلق، نسبت مع اﷲ اور اولیاء کو جو مقامِ قرب اﷲ تعالیٰ نے دیا ہے، وہ اگر ہماری جانوں کو عطا ہوجائے تو سورج، چاند، ستارے اور ساری کائنات ہماری نگاہوں سے گر جائے۔اﷲ والے گو دنیا میں نظر آتے ہیں مگر ان کی جانیں عرشِ اعظم کا طواف کرتی ہیں۔ حضرت مولانا فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جب میں سجدہ کرتا ہوں تو اتنا مزہ آتا ہے کہ جیسے اﷲ نے میرا پیار لے لیا ہو۔ اسی کو ایک شاعر کہتا ہے ؎ پردے اُٹھے ہوئے بھی ہیں اُن کی اِدھرنظربھی ہے بڑھ کے مقدر آزما سر بھی ہے سنگِ در بھی ہے حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے محبت کو فراق سےلغۃبھی مناسبت نہیں ہے، لہٰذا جب لفظ محبت ادا کرتے ہیں تو دونوں ہونٹ مل جاتے ہیں۔ محبت کا لفظ کوئی ادا کر ہی نہیں سکتا اگر دونوں ہونٹ نہ ملائے، اگر دونوں ہونٹوں میں فراق ہے تو محبت کا لفظ بھی ادا نہیں ہوسکتا، تو عاشق محبوب کی جدائی کیسے برداشت کرسکتا ہے؟ لیکن دنیا میں جتنے بھی محبوب ہیں ان سب میں جدائی کی شان ہے، وہ ہر وقت ساتھ نہیں رہ سکتے، لہٰذا محبتِ حقیقی کا لُغَۃً صدق بھی محبتِ مجازی پر نہیں ہوسکتا۔ مثلاً اگر کسی کو بیوی سے محبت ہے تو وہ بیت الخلاء جائے گی یا نہیں؟ یا وہاں بھی اس کے ساتھ جاؤگے؟ تو اتنی دیر کی جدائی تو ہوئی۔ کوئی کسی کا کتنا ہی محبوب ہو،مرسکتا ہے یا نہیں؟ لیکن اﷲ تعالیٰ کی ذات ایسی ہے کہ ہر وقت ساتھ ہے، چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے ان کا ذکرکرسکتے ہیں، ان کو یاد کرسکتے ہیں، رات کو بے وضو سونے کے لیے لیٹے تو بھی ان کو یاد کرسکتے ہیں، کروٹ بدلیں تو ان کا نام لیں۔ یَذۡکُرُوۡنَ اللہَ قِیَامًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ 18؎ _____________________________________________ 18؎اٰل عمرٰن: 191