Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

35 - 42
کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام نے سرکاری مضمون سے دعا کرائی، فرمایا کہ آپ سب یہ دعا مانگیے جس کا مضمون میں آسمان سے لے کر آیا ہوں یَا رَجَاءَ الْمُوْمِنِیْنَ لَا تَقْطَعْ رَجَائَنَا اے ایمان والوں کی آخری امید! اپنی رحمت سے ہماری امیدوں کو نہ کاٹیے کہ آپ کے بعد ہماری کوئی آخری عدالت اور سپریم کورٹ نہیں ہے، یہاں کے بعد مجرم پھر کہیں نہیں جاسکتا۔یَاغِیَاثَ الْمُوْمِنِیْنَ اَغِثْنَا اے ایمان والوں کی فریاد کو سننے والے! ہماری فریاد سن لیجیے۔یَا مُعِیْنَ الْمُوْمِنِیْنَ اَعِنَّا اے ایمان والوں کے مددگار! ہماری مدد فرمادیجیے۔یَامُحِبَّ التَّوَّابِیْنَ تُبْ عَلَیْنَا27 ؎اے توبہ کرنے والوں سے محبت فرمانے والے! ہم پر توجہ فرمادیجیے، ہماری توبہ کو قبول فرمالیجیے۔ بس اُسی وقت اُن کا کام بن گیا اور   توبہ قبول ہوگئی۔ معلوم ہوا کہ ذکر مقبول اُسی کا ہے جسے توبہ و استغفار کی توفیق ہوجائے اور    جو گناہوں کو چھوڑ دے اور یہ عقیدہ رکھے کہ اﷲ کے سوا ہم کو کوئی معاف نہیں کرسکتا جو قرآنِ پاک سے ثابت ہے یعنی وَ مَنۡ یَّغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللہُ ۔
گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف
اﷲ تعالیٰ آگے فرما رہے ہیں:
وَ لَمۡ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ28؎
اور وہ لوگ اپنے گناہوں پر اصرار نہیں کرتے۔ اور اصرار کا ترجمہ وہ نہیں ہے جو عام لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر دوبارہ خطا ہوگئی تو سمجھتے ہیں کہ بس میں مردود ہوگیا۔ دوستو! خطاؤں کا بار بار ہونا مردودیت کی علامت نہیں ہے۔ صدیقِ اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی زبانِ نبوت کے الفاظ نقل کررہے ہیں،گویا اس آیت کی تفسیر فرمارہے ہیں مَااَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَوَ لَوْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً29؎ جو استغفار و توبہ کرلیتا ہے اگرچہ اس سے پھرستّر دفعہ گناہ ہوجائے، تو وہ اصرار کرنے والوں میں شامل نہیں ہوتا،بشرطیکہ توبہ 
_____________________________________________
27؎   روح المعانی:13/56،یوسف(99)،داراحیاءالتراث ،بیروت
28؎   اٰل عمرٰن:135
29؎  مشکوٰۃ المصابیح:204، باب الاستغفار والتوبۃ ، المکتبۃ القدیمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter