لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
باغبان ان کانٹوں کو باغ سے نہیں نکالتا۔ باغ سےصرف وہ کانٹے نکالے جاتے ہیں جو خالص کانٹے ہیں، جنھوں نے کسی پھول کے دامن میں پناہ نہیں لی۔ اسی طرح جو اﷲ والوں سے نہیں جڑتے ان کے لیے تو خطرہ ہے، لیکن جو گناہ گار اﷲ والوں کے دامن میں منہ چھپائے ہوئے ہیں وہ نہیں نکالے جائیں گے، بلکہ ان اﷲ والوں کی برکت سے ایک دن وہ بھی اﷲ والے بن جائیں گے۔ دنیا کے کانٹے تو پھولوں کے دامن میں کانٹے ہی رہتے ہیں، لیکن اﷲ والے ایسے پھول ہیں کہ ان کی صحبت میں رہنے والے کانٹے بھی پھول بن جاتے ہیں۔اگر دیسی آم لنگڑے آم کی قلم کے پیوند سے لنگڑا آم بن سکتا ہے، تو دیسی دل یعنی غافل و گناہ گار دل بھی اﷲ والوں کے ذاکر دل کے پیوند سے اﷲ والا بن سکتا ہے۔ لنگڑے آم میں تو یہ خاصیت ہو کہ وہ دیسی آم کو لنگڑا آم بنادے،تو کیا اﷲ والوں کی صحبت میں یہ خاصیت نہ ہوگی کہ ان کی صحبت گناہ گار کو ولی اﷲ بنادے؟ کیا اشرف المخلوقات اﷲ والوں کی صحبت نباتات سے بھی کمتر ہے؟ جب نباتات جیسی مخلوق میں یہ خاصیت ہے کہ وہ اپنی صحبت میں رہنے والے کو اپنے جیسا بنا دیتی ہے، تو اﷲ والوں کے دل میں اس خاصیت کو محال سمجھنا نہایت کم عقلی کی بات ہے۔ اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے فتح الباری شرح بخاری میں علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ والوں کا اﷲ کہنا فرشتوں کے اﷲ کہنے سے افضل ہے اور اس کی دو وجہ بیان فرماتے ہیں: نمبرایک یہ کہ اﷲ والے جو اﷲ کا نام لے رہے ہیں تو وہ بغیر دیکھے اﷲ کہہ رہے ہیں اور فرشتے دیکھ کر کہہ رہے ہیں اور ذکرعالمِ غیب کا افضل ہے ذکرِ عالمِ شہادت سے، کیوں کہ یہ بغیر دیکھے خدا پر مر رہے ہیں،اس لیے اِن کا ذکر اُن کے ذکر سے افضل ہے جو دیکھ کر محبت کررہے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ عشقِ من پیدا و دلبر نا پدید میرا عشق تو ظاہر ہے، مگر میرا محبوب پوشیدہ ہے یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْب 8؎ہے،نظر نہیں آتا ، _____________________________________________ 8؎البقرۃ:2