لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
وہاں رہتے جہاں دودِ فغاں کا آسماں ہوتا وہاں بستے جہاں خاکستر دل کی زمیں ہوتی میں رہتا ہوں دن رات جنت میں گویا میرے باغِ دل میں وہ گل کاریاں ہیں ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے جس کے دل میں اﷲ آتا ہے تو دنیا تو دنیا، سلطنت تو سلطنت حوروں کی لذت اس کے دل میں آنے لگتی ہے کیوں کہ جس نے حوروں کو حسن بخشا ہے جب وہ دل میں آتا ہے تو اس صفت کو بھی ساتھ لاتا ہے، وہ اپنی صفت سے الگ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اﷲ والے روکشِ بزمِ دو جہاں ہوتے ہیں، سارے جہاں کو خاطر میں نہیں لاتے،آسمان و زمین کو خاطر میں نہیں لاتے، سورج اور چاند کو خاطر میں نہیں لاتے، ہر صاحبِ نسبت کا سورج الگ ہوتا ہے، چاند الگ ہوتا ہے، اس کے زمین و آسمان الگ ہوتے ہیں، اس کا عالم الگ ہوتا ہے۔ میں نے حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب سے عرض کیا کہ خدا کے عاشقین کا عالَم الگ ہوتا ہے اور پھر اپنا ایک مصرع پیش کیا ؎ اپنا عالم الگ بناتا ہے حضرت نے فرمایا کہ اس پر میرا بھی ایک مصرع لگالو ؎ عشق میں جان جو گنواتا ہے اپنا عالم الگ بناتا ہے لہٰذا اﷲ پر فدا ہوجاؤ، نظر بچانے میں جان کی بازی لگادو، اگر شیطان کہے کہ اگر اس حسین کو نہیں دیکھو گے تو جان نکل جائے گی تو شیطان سے کہہ دو کہ ہم جان دینے ہی کے لیے پیدا ہوئے ہیں اور جان دے کر بھی یہ کہیں گے ؎ جان دی دی ہوئی اُسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا اگر جان جاتی ہے تو جانے دو، ایسی مبارک جان کہاں ملے گی جو اﷲ کے راستے میں نکلے۔