Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

22 - 42
حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں                              ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ
ایسے ہی حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں بعض نادان اور گستاخ اہلِ قلم نے لکھ دیا کہ وہ وحی کا انتظار کیے بغیر (نعوذ باﷲ) بے صبر ہوکر اپنا مستقر چھوڑ گئے۔ جبکہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے مسائل السلوک حاشیہ بیان القرآن میں صحابہ و تابعین اور جملہ باادب مفسرین کے حوالے سے ذَہَبَ مُغَاضِبًا کی تین تفسیر کی ہے کہ وہ اپنی قوم سے خفا ہوکر چلے گئے لِاَجْلِ رَبِّہٖ اپنے رب کی خاطر حمیۃ لدینہ اپنی دینی حمیت کی وجہ سے اور اعتماداً علیٰ محبۃ ربہ اپنے رب کی محبت پر اعتماد کرتے ہوئے وحی کا انتظار کیے  بغیر چل دیے۔15؎یہ ہیں باادب مفسرین۔اور بے ادب اہل قلم کو مفسر اور عالم کہنا بھی جائز نہیں۔ اس لیے کہ صحابہ پر سب سے پہلے منافقین کے طبقے نے تنقید کی تھی اور یہ کہا تھا اَنُؤۡمِنُ کَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَہَآءُ16 ؎ کیا ہم ایسے ہی ایمان لائیں جیسےیہ بے وقوف لوگ ایمان لائے؟  تو روئے زمین پر صحابہ کو سب سے پہلے جس نے بُرا کہا وہ منافقین کی جماعت تھی۔    اﷲ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ میں ان کو فرمایا کہ جو لوگ نبی کے صحابہ کو بے وقوف سمجھ رہے ہیں اور تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ  السُّفَہَآءُاصلی بے وقوف تو یہ لوگ ہیں۔ اور سفاہت کے معنیٰ ہیں خِفَّۃُ الْعَقْلِ وَ الْجَہْلُ بِالْاُمُوْرِ17؎ یعنی عقل ہلکی ہو اور حقائقِ امور سے جاہل ہو۔ اصل میں یہ حقائقِ امور سے جاہل ہیں اور ہلکی عقل والے ہیں،یہ عقل کی گہرائیوں سے محروم ہیں وَلٰکِنۡ لَّایَعۡلَمُوۡنَ اور ان کو اپنی بے وقوفی کا علم بھی نہیں۔ ان کے علم پر اﷲ نے لا لگایا ہے۔ افسوس ہے اُن پر جو اِن کے ساتھ لگے ہوئے لا کو ہٹا کر علم کی نسبت اِن کی طرف کررہے ہیں،جن کے علم پر اﷲ نے لا لگایا ہے کہ یہ جاہل اور لا علم لوگ ہیں ان کو عالم کہنا ظلم ہے۔ خالی کتابیں پڑھنے سے کیا ہوتا ہے۔
_____________________________________________
15؎   مسائل السلوک حاشیہ لبیان القرآن:55/1،الانبیاء (87)،ایج ایم سعید
16؎   البقرۃ:13
17؎   روح المعانی:156/1،البقرۃ(13)،داراحیاء التراث،بیروت

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter