Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

36 - 42
کرتے وقت آیندہ گناہ سے بچنے کے لیے جان کی بازی لگا دینے کا پکا ارادہ ہو کہ یا اﷲ! میں جان دے دوں گا مگر گناہ کرکے آپ کو ناراض نہیں کروں گا اور اﷲ والوں سے گناہوں کو چھوڑنے کی تدبیر بھی پوچھتا ہے، اپنی اصلاح کے لیے فکرمند رہتا ہے کہ ہماری کوئی سانس گناہ کرکے اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی میں نہ گزرے۔ اس کے باوجود اگر کبھی سال چھ مہینے میں کوئی گناہ ہوجائے تو فوراً توبہ کرکے پھر سے کمر باندھ لے     ؎
نسیم  جاگو    کمر    کو     باندھو
اٹھاؤ    بستہ  سحر   ہوئی    ہے
تو اصرار کی تفسیر بتادی تاکہ لوگ اصرار کے اردو معنیٰ نہ سمجھ لیں یعنی ضد کرنا، بار بار کرنا، یہاں اصرار کے لغوی معنیٰ مراد نہیں ہیں۔  اَصَرَّ کا اردو مطلب نہ سمجھ لینا۔ علامہ آلوسی          رحمۃ اللہ علیہ اصرارِ شرعی کی تفسیر بیان کرتے ہیں:
اَلْاِصْرَارُ الشَّرْعِیُّ اَلْاِقَامَۃُ عَلَی الْقَبِیْحِ بِدُوْنِ الْاِسْتِغْفَارِ وَالرُّجُوْعِ بِالتَّوْبَۃِ
جو توبہ و استغفار کیے بغیر گناہ پر قائم رہے، گناہ پر گناہ کیے جا رہا ہو توبہ ہی نہ کرتا ہو، یہ ہے گناہوں پر اصرار کرنے والا۔ وَ لَمۡ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ یہاں وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ کیوں نازل فرمایا؟ علاّمہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ حال ہے، یہاں ایک لفظ پوشیدہ یعنی محذوف ہے وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ قُبْحَ فِعْلِھِمْ یعنی جو اپنے گناہوں کے عذاب اور وبال کو جانتے ہیں کہ ان بُرے اعمال سے اﷲ ناراض ہوجاتا ہے اور اگر اﷲ ناراض ہوجائے تو کہیں چین نہیں ملتا     ؎
نگاہِ     اقرباء     بدلی    مزاجِ    دوستاں     بدلا
نظر اِک اُن کی کیا  بدلی  کہ کل سارا  جہاں  بدلا
اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات
ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ جب اﷲکے حق میں کوئی کوتاہی ہوجاتی ہے تو میری بیوی بھی نافرمان ہوجاتی ہے، میرے بچے بھی نافرمان ہوجاتے ہیں، میرا گھوڑا بھی نافرمان ہوجاتا ہے۔جس سے خدا ناراض ہوتا ہے وہ دنیا میں کہیں چین نہیں پاسکتا۔اور جس نے اﷲ کو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter