لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
کرتے وقت آیندہ گناہ سے بچنے کے لیے جان کی بازی لگا دینے کا پکا ارادہ ہو کہ یا اﷲ! میں جان دے دوں گا مگر گناہ کرکے آپ کو ناراض نہیں کروں گا اور اﷲ والوں سے گناہوں کو چھوڑنے کی تدبیر بھی پوچھتا ہے، اپنی اصلاح کے لیے فکرمند رہتا ہے کہ ہماری کوئی سانس گناہ کرکے اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی میں نہ گزرے۔ اس کے باوجود اگر کبھی سال چھ مہینے میں کوئی گناہ ہوجائے تو فوراً توبہ کرکے پھر سے کمر باندھ لے ؎ نسیم جاگو کمر کو باندھو اٹھاؤ بستہ سحر ہوئی ہے تو اصرار کی تفسیر بتادی تاکہ لوگ اصرار کے اردو معنیٰ نہ سمجھ لیں یعنی ضد کرنا، بار بار کرنا، یہاں اصرار کے لغوی معنیٰ مراد نہیں ہیں۔ اَصَرَّ کا اردو مطلب نہ سمجھ لینا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ اصرارِ شرعی کی تفسیر بیان کرتے ہیں: اَلْاِصْرَارُ الشَّرْعِیُّ اَلْاِقَامَۃُ عَلَی الْقَبِیْحِ بِدُوْنِ الْاِسْتِغْفَارِ وَالرُّجُوْعِ بِالتَّوْبَۃِ جو توبہ و استغفار کیے بغیر گناہ پر قائم رہے، گناہ پر گناہ کیے جا رہا ہو توبہ ہی نہ کرتا ہو، یہ ہے گناہوں پر اصرار کرنے والا۔ وَ لَمۡ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ یہاں وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ کیوں نازل فرمایا؟ علاّمہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ حال ہے، یہاں ایک لفظ پوشیدہ یعنی محذوف ہے وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ قُبْحَ فِعْلِھِمْ یعنی جو اپنے گناہوں کے عذاب اور وبال کو جانتے ہیں کہ ان بُرے اعمال سے اﷲ ناراض ہوجاتا ہے اور اگر اﷲ ناراض ہوجائے تو کہیں چین نہیں ملتا ؎ نگاہِ اقرباء بدلی مزاجِ دوستاں بدلا نظر اِک اُن کی کیا بدلی کہ کل سارا جہاں بدلا اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ جب اﷲکے حق میں کوئی کوتاہی ہوجاتی ہے تو میری بیوی بھی نافرمان ہوجاتی ہے، میرے بچے بھی نافرمان ہوجاتے ہیں، میرا گھوڑا بھی نافرمان ہوجاتا ہے۔جس سے خدا ناراض ہوتا ہے وہ دنیا میں کہیں چین نہیں پاسکتا۔اور جس نے اﷲ کو