لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ کے عاشق ان کی خاطر ٹھنڈے پانی سے وضو کرتے ہیں، مثلاً اگر مری چلے جائیں اور گرم پانی نہ ملے تو بھی نماز قضا نہیں کرتے، ٹھنڈے یخ پانی سے، چاہے وہ بچھو کی طرح کاٹ رہا ہو وضو کرتے ہیں اور جہاد کے میدان میں گردن کٹوا رہے ہیں اور اپنا خون بہا رہے ہیں، لیکن ان کا محبوب نظر سے پوشیدہ ہے۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ عشقِ من پیدا و دلبر ناپدید در دو عالم ایں چنیں دلبر کہ دید میرا عشق تو ظاہر ہے، میرا وضو، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، جہاد سب ظاہر ہے، لیکن جن کے لیے مررہے ہیں وہ نظر نہیں آتے۔ لاؤ! دونوں جہاں میں ایسا محبوب مجھے دکھاؤ کہ جس پر بغیر دیکھے جانیں دی جارہی ہوں اور گردنیں کٹوائی جارہی ہوں ؎ میں اُن کے سوا کس پہ فدا ہوں یہ بتادے لا مجھ کو دکھا اُن کی طرح کوئی اگر ہے ان کا کوئی کفو نہیں وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَد 9؎ ان کی برابری اور ہمسری کرنے والا کوئی نہیں ہے، اس لیے اﷲ تعالیٰ کے نام کی لذت کا بھی کوئی ہمسر نہیں ہوسکتا۔ اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے یہ بات خوب سمجھ لیجیے۔ اختر اپنے اکابر کے اقوال کی روشنی میں منبر سے اعلان کررہا ہے کہ اﷲ کے نام کی مٹھاس اور اﷲ کے نام کی لذت اور تعلق مع اﷲ کی دولت اور تقویٰ کے نور کی نہ کوئی سلطنت ہمسر ہو سکتی ہے، نہ تخت و تاج ہمسر ہوسکتا ہے، نہ حوروں کی لذت ہمسر ہوسکتی ہے، نہ دنیا کی کوئی لذت ہمسر ہوسکتی ہے، نہ آخرت کی کوئی لذت ہمسر ہوسکتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے نام کی مٹھاس اور ان کے دیدار کی لذت کی کوئی لذت ہمسر نہیں ہوسکتی، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ میرا کوئی ہمسر، کوئی برابری کرنے والا نہیں ہے۔ پس ان کے نام کی لذت کی بھی ہمسری کوئی نہیں کرسکتا، اس لیے جس _____________________________________________ 9؎الاخلاص :4