لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
جانتا۔ اﷲ تعالیٰ نے زبانِ نبوت سے یہ مثال کیوں نکلوائی؟ کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کے علم میں مستقبل کا یہ فتنہ تھا کہ مستقبل میں ایسے لوگ آئیں گے جو یہ کہیں گے قرآن کو بغیر سمجھے پڑھنا فضول ہے، اس لیےاﷲ تعالیٰ نے بواسطۂ زبانِ نبوت الٓـمّٓ کی مثال دی، تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ بغیر معنیٰ سمجھے بھی قرآنِ پاک کے ہر حرف پر ثواب ملتا ہے، کیوں کہ بڑے سے بڑا عالم بھی اس کے معنیٰ نہیں بتاسکتا۔ یہی کہے گا وَاللہُ اَعْلَمُ بِمُرَادِہٖ بِذَالِکَ اﷲ ہی اس کے معنیٰ جانتا ہے۔ قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی میں تحریر فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ 5؎ نازل فرمایا، تو التَّوَّابُ کے بعد الرَّحِیۡمُ کیوں نازل فرمایا؟ اس لیے کہ علمِ الٰہی میں تھا کہ مستقبل میں فرقۂ معتزلہ پیدا ہوگا، جس کا گمراہ کن عقیدہ یہ تھا کہ توبہ کرنے کے بعد قانون اور ضابطے کے طور پر اﷲ تعالیٰ کے ذمے معاف کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے تواّبیت کی صفت کے بعد صفتِ رحمت نازل فرما کر بتادیا کہ میں جو تمہاری توبہ قبول کرتا ہوں، وہ کسی قانون اور ضابطے سے نہیں کرتا، بلکہ اپنی شانِ رحمت سے کرتا ہوں۔6؎اﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں معتزلہ کے مردود عقیدے کا رد فرمادیا، اسی لیے اکابر فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ سے مقبولیت کی دعا مانگو، کیوں کہ جو ایک مرتبہ اﷲ کے یہاں مقبول ہوجاتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کو کبھی مردود نہیں کرتے۔ دعا کیجیےکہ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اسی مجلس میں کسی صالح ولی کے صدقے میں مقبول بنادے۔ اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲعلیہ نے مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں درخواست پیش کی کہ حضرت دعا کیجیے کہ اﷲ تعالیٰ اپنی رضائے دائمی عطا کردے۔مولانا گنگوہی نے حضرت تھانوی سے پوچھا کہ مولانا دائمی کی قید کیوں لگاتے ہو؟ _____________________________________________ 5؎البقرۃ: 37 6؎روح المعانی:10/118،التوبۃ (55)،داراحیاء التراث، بیروت