Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

10 - 42
جانتا۔ اﷲ تعالیٰ نے زبانِ نبوت سے یہ مثال کیوں نکلوائی؟ کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کے علم میں مستقبل کا یہ فتنہ تھا کہ مستقبل میں ایسے لوگ آئیں گے جو یہ کہیں گے قرآن کو بغیر سمجھے پڑھنا فضول ہے، اس لیےاﷲ تعالیٰ نے بواسطۂ زبانِ نبوت الٓـمّٓ کی مثال دی، تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ بغیر معنیٰ سمجھے بھی قرآنِ پاک کے ہر حرف پر ثواب ملتا ہے، کیوں کہ بڑے سے بڑا عالم بھی اس کے معنیٰ نہیں بتاسکتا۔ یہی کہے گا وَاللہُ  اَعْلَمُ بِمُرَادِہٖ بِذَالِکَاﷲ ہی اس کے معنیٰ جانتا ہے۔
قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد
علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی میں تحریر فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے اِنَّہٗ ہُوَ  التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ5؎ نازل فرمایا، تو التَّوَّابُ کے بعد الرَّحِیۡمُ کیوں نازل فرمایا؟ اس لیے کہ علمِ الٰہی میں تھا کہ مستقبل میں فرقۂ معتزلہ پیدا ہوگا، جس کا گمراہ کن عقیدہ یہ تھا کہ توبہ کرنے کے بعد قانون اور ضابطے کے طور پر اﷲ تعالیٰ کے ذمے معاف کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے تواّبیت کی صفت کے بعد صفتِ رحمت نازل فرما کر بتادیا کہ میں جو تمہاری توبہ قبول کرتا ہوں، وہ کسی قانون اور ضابطے سے نہیں کرتا، بلکہ اپنی شانِ رحمت سے کرتا ہوں۔6؎اﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں معتزلہ کے مردود عقیدے کا رد فرمادیا، اسی لیے اکابر فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ سے مقبولیت کی دعا مانگو، کیوں کہ جو ایک مرتبہ اﷲ کے یہاں مقبول ہوجاتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کو کبھی مردود نہیں کرتے۔ دعا کیجیےکہ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اسی مجلس میں کسی صالح ولی کے صدقے میں مقبول بنادے۔ 
اہل اﷲ سے تعلق کا ایک  عظیم الشان ثمرہ
حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲعلیہ نے مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں درخواست پیش کی کہ حضرت دعا کیجیے کہ اﷲ تعالیٰ اپنی رضائے دائمی عطا کردے۔مولانا گنگوہی نے حضرت تھانوی سے پوچھا کہ مولانا دائمی کی قید کیوں لگاتے ہو؟ 
_____________________________________________
5؎   البقرۃ: 37روح المعانی:10/118،التوبۃ (55)،داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter