Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

39 - 42
پکڑنا پڑے گا، جس کے راوی حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں جو سترہ سال کی عمر میں ایمان لائے تھے اور جن کے لیے سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
اِرْمِ یَا سَعدُ فِدَاکَ اَبِی وَ اُمِّیْاے سعد! تیر چلاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان!  اور پھر دعا فرمائی :اَللّٰھُمَّ سَدِّدْ سَھْمَہٗ وَ أَجِبْ دَعْوَتَہٗ31؎ اے اﷲ! میرے سعد کے تیر کا نشانہ ٹھیک کردے اور اس کی دعا کو ہمیشہ کے لیے قبول کرلے۔ 
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲتعالیٰ عنہ اَحَدُ الْعَشَرَۃ بھی ہیں اور اٰخِرُالْعَشَرَۃ بھی ہیں،یعنی عشرہ مبشرہ میں سے ایک ہیں اور ان کے انتقال کے بعد عشرہ مبشرہ میں سے کوئی دنیا میں باقی نہیں رہایہ اس حدیث کے راوی ہیں کہ اگر رونا نہ آئے تو رونے والوں کی شکل بنالو۔ دوستو! میں تو اس کو بزرگوں کا قول سمجھتا تھا، لیکن جب ابنِ ماجہ کی یہ حدیث دیکھی، تو میری خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی، کم از کم تین قطرہ آنسو تو نکل ہی آتے ہیں۔ ایک شاعر کہتا ہے     ؎
سنا ہے سنگ دل کی  آنکھ سے آنسو نہیں بہتے 
اگر سچ ہے تو  دریا کیوں پہاڑوں سے نکلتے ہیں
اگر آپ قیامت کے نقشے کا، دوزخ کی آگ کا اور قبر کا مراقبہ کریں گے تو ان شاء اﷲ آنسو نکل آئیں گے، لیکن حدیث نے رعایت کی ہے اور یہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی شانِ رحمت ہے کہ رونے والوں کی شکل بنالو تو بھی کام بن جائے گا۔
شکل بنانے پر ایک واقعہ یاد آگیا۔ ایک سپاہی تھا، اس کا انگریزافسر کپتان تھا جو چھٹی دینے میں نہایت بخیل تھا، اس نے کپتان کے پاس جانے سے پہلے آنکھوں میں پیاز لگائی اور جعلی آنسو بہاتا ہوا اس کے پاس گیا کہ سر! میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور پھر خوب آنسو بہائے، کپتان نے اس کے آنسو دیکھ کر اسے فوراً چھٹی دے دی، بعد میں خوب ہنسا کہ میں نے اپنے افسر کو بے وقوف بنا دیا، لیکن اﷲ تعالیٰ کا معاملہ دوسرا ہے، یہاں پیاز لگاکر آنسو بہانے کی بھی ضرورت نہیں، اگر آنسو نہ آئیں تو اُن کی شانِ رحمت کو لینے کے لیے رونے والوں کی شکل 
_____________________________________________
31؎   کنزالعمال:212/31 (36644)،مؤسسۃ الرسالۃ۔ مشکوٰۃ المصابیح: 596،  الاکمال فی اسماء الرجال
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter