Deobandi Books

لا زوال سلطنت

ہم نوٹ :

30 - 42
بتادیجیےکہ اشرف علی سے کیا خطا ہوگئی ہے؟ میرے دل پر منکشف کردیجیے،تاکہ میں توبہ کرلوں اوربخاری شریف کی یہ دعا مانگی:اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ23؎یا اﷲ! مجھ پر ہدایت کا اِلہام کردیجیے، جس بات سے آپ راضی ہوں اس کا الہام کردیجیے، میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ یہ دعا کرتے ہی فوراً دل میں آواز آئی، حضرت کو اِلہام ہوا کہ جاؤ! مرغیوں کو کھول دو۔ حضرت جلدی سے گئے، مرغیوں کو کھولا، اُنہیں دانہ پانی ڈالا۔ واپس آئے اور بیان القرآن لکھنے کے لیے قلم اُٹھایا تو مضامین کی آمد شروع ہوگئی    ؎
تم  سا  کوئی  ہمدم  کوئی  دم  ساز  نہیں   ہے
باتیں تو   ہیں  ہر   دم   مگر   آواز  نہیں   ہے
ہم  تم  ہی  بس  آگاہ  ہیں اس ربطِ خفی  سے
معلوم   کسی   اور    کو    یہ  راز   نہیں   ہے
تو جب مرغی جیسی ادنیٰ مخلوق کی وجہ سے مجدد کا فیض بند ہوسکتا ہے تو ذرا ذرا سی بات پر بیویوں کو ستانے والے کا کیا حال ہوگا؟ وہ بے چاری اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر تمہارے پاس آئی اب ذرا ذرا سی بات پر منہ چڑھائے بیٹھے ہیں مثلاً غلطی سے نمک تیز ہوگیا، بستر ٹھیک سے نہیں بچھایا، کپڑے دھونا بھول گئی یا تولیہ صاف نہیں کیا اب جلال چڑھا ہوا ہے اور کہتے ہیں کہ کیا بتاؤں!یہ ذکر اﷲ کا اثر ہے۔ ارے یہ ذکراﷲ کا اثر ہے؟ اگر تم پر ارحم الراحمین کے ذکر کا اثر ہوتا تو رحمۃ للعالمین کے امتی ہوکر تم ارحم امتی بامتی ہوجاتے، تم پر شانِ رحمت غالب ہوجاتی۔ کیوں اتنا ذکر کیا؟ شیخ کو لکھو کہ میرا مزاج بگڑ رہا ہے، اعتدال سے خالی ہورہا ہے، بات بات پر غصہ آرہا ہے تو شیخ ذکر میں کمی کرادے گا۔ صوفی کے لیے مناسب نہیں ہے کہ ہر شخص پر ڈنڈا اٹھائے اور کہے کہ جلا کے خاک نہ کردوں تو داغ نام نہیں فقیری تو صبر و تحمل کا نام ہے۔ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اﷲ علیہ جارہے تھے، ایک فاحشہ عورت نے ان پر راکھ پھینک دی مریدوں نے مارنے کے لیے ڈنڈا اٹھایا تو حضرت بایزیدبسطامی نے فرمایا کہ خبردار! اگر میرے ساتھ رہنا ہے تو صبر کا پیالہ پینا پڑے گا بلکہ خدا کا شکر ادا کرو مریدوں نے پوچھا کہ کس بات کا شکر ادا کریں؟ فرمایا کہ جو سر آگ برسنے کے قابل تھا اس پر خدا نے راکھ برسادی۔ یہ ہیں اﷲ والے جو اپنے کو سب سے حقیر سمجھتے ہیں۔
_____________________________________________
23؎  جامع الترمذی:2/186،ماجاء فی جامع الدعوات عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک کا ترجمہ کرنا آسان کام نہیں ہے 7 1
4 قرآنِ پاک میں شانِ رحمت کی تعلیم 8 1
5 بچوں کو سزا دینے کے طریقے 9 1
6 بغیر سمجھے قرآنِ پاک پڑھنا بھی ثواب سے خالی نہیں 9 1
7 توبہ کرنا کسی حال میں نہیں چھوڑنا چاہیے 12 1
8 اہل اﷲ کا ذکر فرشتوں کے ذکر سے افضل ہے 15 1
9 قرآنِ پاک کا محض لغت سے ترجمہ کرنا گمراہی ہے 20 1
10 حضرت آدم علیہ السلام کے نسیان کو عصیان سے کیوں تعبیر کیا گیا؟ 21 1
11 حضرت یونس علیہ السلام کے بارے میں ایک تفسیری غلط فہمی کا ازالہ 22 1
12 اہل علم کا علم کب مؤثر ہوگا؟ 23 1
13 حقیقی محبت صرف اﷲ کے لیے خاص ہے 25 1
14 بدنظری سنکھیا سے بڑازہر ہے 26 1
15 ہر صاحبِ نسبت کا عالم الگ ہوتا ہے 28 1
16 مخلوق کو ایذا پہنچانے والا صاحبِ نسبت نہیں ہوسکتا 29 1
17 مذکورہ آیت میں ذکر اﷲ کی تفسیر 31 1
18 ذکر اﷲ کی پانچ تفسیریں 31 1
19 ذاکر اور غافل گناہ گار میں کیا فرق ہے؟ 32 1
20 اﷲ کے سواگناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا 34 1
21 گناہوں پر اصرار کی شرعی تعریف 35 1
23 اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کے اثرات 36 1
24 خاصانِ خدا گناہوں پر اصرار کیوں نہیں کرتے؟ 37 1
25 گناہوں سے بچنے کا نسخہ 38 1
26 اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے 38 1
27 قرآنِ پاک سے فرقۂمعتزلہ کے ایک عقیدے کا رد 10 1
28 اہل اﷲ سے تعلق کا ایک عظیم الشان ثمرہ 10 1
29 اﷲ کے نام کی لذت بے مثل ہے 16 1
30 تعزیت تین دن تک کیوں مسنون ہے؟ 17 1
31 ہر گناہ میں دوزخ کی خاصیت ہے 18 1
32 عاشقِ مجاز اور عاشقِ خدا کے آنسوؤں میں فرق 18 1
33 اﷲ والے سارے عالم سے بے نیاز ہوتے ہیں 27 1
34 صحبتِ اہل اﷲ کے فوائد کی عجیب مثالیں 14 1
Flag Counter