لا زوال سلطنت |
ہم نوٹ : |
|
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالبؔ شرم تم کو مگر نہیں آتی اس شعر کے بارے میں مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے فرمایا کہ میں نے غالب کے اس شعر کی اصلاح کی ہے۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب مولانا فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی کے سلسلہ کے نہایت قوی النسبت بزرگ ہیں، ہمارے تمام مشایخ بھی ان کو صاحبِ نسبت کہتے ہیں۔میں نے خود دیکھا کہ مصنف عبدالرزاق کا حاشیہ لکھنے والے مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی، مولانا علی میاں ندوی اور مفتی محمود الحسن گنگوہی جیسے بڑے علماء اُن سے دُعائیں لیتے تھے۔ تو حضرت نے فرمایا کہ غالب نے اس شعر میں اتنی شرم دِلائی ہے کہ شرم کی حقیقت ضایع کردی اور گناہ گار مارے شرم کے کعبہ نہیں جائیں گے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ مشکوٰۃ شریف کی شرح میں حیا کی حقیقت بیان فرماتے ہیں: فَاِنَّ حَقِیْقَۃَ الْحَیَاءِاَنَّ مَوْلَاکَ لَا یَرَاکَ حَیْثُ نَھَاکَ 7 ؎حیا کی حقیقت یہ ہے کہ تمہارا مولیٰ تمہیں ان باتوں میں مبتلا نہ دیکھے جن سے تمہیں منع کیا ہے۔ تو مولیٰ کو ناراض کرتے ہوئے تو شرم نہیں آئی، معافی مانگتے ہوئے شرم آرہی ہے، یہ شرم تو حرام ہے،لہٰذا مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے غالب کے شعر کی اصلاح کردی اور فرمایا ؎ میں اسی منہ سے کعبہ جاؤں گا شرم کو خاک میں ملاؤں گا ان کو رو رو کے میں مناؤں گا اپنی بگڑی کو یوں بناؤں گا دوستو! اگر مچھلی پانی سے نکل جائے تو کیا وہ یہ کہے گی کہ میں نے ایک دفعہ شکاری کا چارہ کھالیا، اب مجھے پانی میں جاتے ہوئے شرم آرہی ہے؟ اگر ایک کروڑ بار پانی سے نکلے گی تو ایک کروڑ بار پانی میں جائے گی۔ پس اگر کروڑہا گناہ ہوجائیں تب بھی اﷲ کے سوا کوئی دوسرا دروازہ نہیں ہےجہاں جاؤگے،ایک ہی اﷲ ہے، ایک ہی پالنے والا ہے۔ گناہ گاروں کا خدا بھی وہی ہے اور _____________________________________________ 7؎مرقاۃ المفاتیح:70/1،کتاب الایمان، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان