آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
جلد سزا ملتی ہے اور جو جتنا نالائق اور غفلت زدہ ہوتا ہے اس کو اﷲ کی طرف سے ڈھیل ہوتی ہے، اس کو سزا دینے میں دیر کی جاتی ہے، جلد سزا ملنا علامت ہے تقرّب کی۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک ولی اﷲ نے جنگل میں جاکر کہا کہ خدا کی قسم! جب تک درخت سے پھل نہیں گرے گا میں خود توڑ کر نہیں کھاؤں گا۔ خواہ مخواہ یہ قسم اُٹھا لی۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ بلا وجہ قسم مت اُٹھاؤ، اﷲ میاں کو زیادہ بہادر ی مت دِکھاؤ، اﷲ میاں کے سامنے کمزور بننے میں فائدہ ہے ؎ زور را بگذار زاری را بگیر طاقت کو چھوڑو، اﷲ کے دربار میں رونے سے کام چلے گا، مگر ان ولی اﷲ کے دماغ میں شیطان نے کچھ ڈال دیا کہ ذرا اکڑفوں بھی دکھاؤ کہ اﷲ میاں میرا توکل بہت قوی ہے، اگر آپ پھل گرائیں گے تو کھاؤں گا، اگر آپ نہیں گرائیں گے، ہواؤں کو روک لیں گے، تو میں ایسے ہی پڑا رہوں گا۔ اﷲ تعالیٰ نے دیکھا کہ اچھا مجھ کو بہادری دکھا رہے ہو، عاجزی سے دو روٹی نہیں مانگ رہے ہو،حالاں کہ تم ایک ایک دانہ کے محتاج ہو۔ حدیثِ پاک میں دسترخوان اُٹھانے کی دعا ہے: اَلْحَمْدُ لِلہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ غَیْرَ مَکْفِیٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَّلَا مُسْتَغْنًی عَنْہُ رَبَّنَا 11؎تعریف ہے اس اﷲ کی جس نے مجھے کھانا کھلایا، میں دسترخوان کو ہمیشہ کے لیے رخصت نہیں کررہا ہوں اور نہ میں اس سے مستغنی ہوں، میرے رب! میں دسترخوان کا محتاج ہوں کہ دوسرے وقت بھی ضرورت پڑے گی، عارضی طور پر یہ دسترخوان اُٹھا رہا ہوں۔ تو جنگل میں ان ولی اﷲ کے ساتھ یہ ہوا کہ جب تین دن بھوک لگی اور کوئی پھل ٹوٹ کے نہیں گرا تو خود سے پھل توڑ کے کھا لیا، قسم توڑ دی، نتیجہ یہ ہوا کہ کچھ ڈاکو اندھیری رات میں آئے اور ان کا ایک ہاتھ اور ایک پیر کاٹ دیا،حالاں کہ ڈاکو ان کو جانتے تھے کہ یہ بزرگ ہیں،لیکن اندھیرے میں پہچانا نہیں، ورنہ ان کی بزرگی کے وہ بھی معتقد تھے۔ صبح تھانے میں اطلاع ہوئی، تھانیدار بھی مرید تھا، اس نے ڈاکوؤں کو جمع کیا اور ہنٹر اٹھایا اور کہا کہ حضر ت! حکم دیں تو آج تو _____________________________________________ 11؎صحیح البخاری: 820/2(5475)،باب مایقول اذا فرغ من طعامہ،المکتبۃ المظہریۃ