آداب محبت |
ہم نوٹ : |
|
تحقیق کرکے ایک چارٹ لکھ کر بنا دیا، پھر رس ملائی والے مرتبان کو اٹھانے لگا، تو حلوائی نے ایک ڈنڈا لگایا اور کہا کہ ریسرچ کرنے سے آپ اس کے مالک نہیں بن سکتے۔ اسی طرح خدا کی دی ہوئی عقل کے صدقے میں اگر سائنس داں اﷲ کی نعمتوں کی ریسرچ کرتے ہیں کہ ہوا میں اتنی آکسیجن ہے، اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے، اتنی نائیٹروجن ہے اور اتنی ہائیڈروجن وغیرہ ہے، اس سب تحقیق کے یہ معنیٰ تھوڑی ہیں کہ تم ہوا کے مالک بھی ہوگئے، کیوں کہ یہی ہوا جب طوفانی صورت اختیار کرلیتی ہے، تو تمہاری سائنسی مشین اور آلات اُڑا لے جاتی ہے۔ جب سمندر میں طوفان آتا ہے، تو اخبار میں اعلان ہوتا ہے کہ فلاں ساحل کی طرف اتنی رفتار سے طوفان آرہا ہے اور سائنس دان کہتے ہیں کہ ہم نے مقابلے کی مکمل تیاری کرلی ہے، لیکن جب طوفان آتا ہے تو ان کی مشینیں بھی اُڑا لے جاتاہے اور سائنس دانوں کو بھی لے جاتا ہے ؎ جہاں طوفان میں پھنس کر سفینہ ڈگمگاتا ہے وہیں قدرِ خدا و ناخدا معلوم ہوتی ہے ناظم آباد میں ہارٹ اسپیشلسٹ ایک مریض کے قلب کی رفتار شمار کررہا تھا، اس کی انگلیاں مریض کی نبض پر تھیں اور گھڑی بھی دیکھ رہا تھا، اتنے میں خود اس کا ہارٹ فیل ہوگیااور ڈاکٹر صاحب خود ہی چلے گئے۔ ایک مشہور ڈاکٹر جو پھیپھٹرے کا اسپیشلسٹ تھا، اس کا ایک پھیپھٹرا بیماری سے ضایع ہوگیا اور وہ اُسی مرض میں مرا جس کا وہ اسپیشلسٹ تھا۔ اس لیے دوستو! آج سائنس دانوں کی حقیقت بھی سمجھ لو۔ ایک بڑھئی دیوار میں کھونٹا ٹھونک رہا تھا، دیوار نے چلّا کر کہا: اے کھونٹے! میرے اندر مت گھس۔ سائنس دانوں نے کہا کہ اس کھونٹے کی رفتار ہم بتائے دیتے ہیں کہ اتنی رفتار سے دیوار میں گھس رہا ہے اور اتنا نوکیلا ہے، اتنا موٹا ہے، سائنس دان سائز بھی بتا رہے ہیں، لیکن جو کھونٹا ٹھونک رہا ہے اس سے چھڑانے کی طاقت سائنس دانوں میں نہیں ہے۔ قَالَ الْجِدَارُ لِلْوَتَدِ لِمَ تَشُقُّنِیْ دیوار نے کھونٹے سے کہا: میرا کلیجہ کیوں پھاڑتا ہے؟ کھونٹے نے ہنس کر کہا: قَالَ الْوَتَدُ اُنْظُرْ اِلٰی مَنْ یَّدُقُّنِیْ جو مجھے ٹھونک رہا ہے اس کو راضی کرلو پھر میں تیرے اندر نہیں گھسوں گا۔ بڑھئی کوراضی کر لو، کھونٹا تو اسی کی مرضی سے آرہا ہے۔ کیا آسمانی اور زمینی آفات کو سائنسی آلات روک سکتے ہیں؟ ہاں !وہ بندے جو اللہ تعالیٰ کو راضی کیے ہوئے ہیں ان کی دعاؤں سے بلائیں رُک جاتی ہیں۔