آداب عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم |
ہم نوٹ : |
حدیثِ پاک میں ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لے جا رہے تھے، کہیں سے گانے بجانے کی آواز آ رہی تھی، آپ نے اپنی انگلیاں کانوں میں رکھ لیں اور صحابہ سے پوچھتے رہےکہ اب بھی آواز آ رہی ہے یا نہیں؟ جب صحابہ نے اطلاع دی کہ اب آواز نہیں آرہی ہے تب آپ نے انگلی مبارک کو کان سے نکالا۔آہ! جس چیز کو سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں گانا بجانامٹانے کے لیے پیدا کیا گیا ہوں،آج امت رات دن اسی گانے بجانے میں غرق ہے۔حضرت عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے صحابی فرماتے ہیں: اِنَّ الْغِنَاءَ رُقْیَۃُ الزِّنَا 6؎ گانا سننے سے زِنا کا مادّہ پیدا ہوتا ہے ۔ اور آپ کا قول علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں نقل فرمایا ہے کہ خدا کی قسم!یہ آیت وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡتَرِیۡ لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ... الخ 7؎ گانے کے حرام ہونے کے لیے نازل ہوئی ہے۔ بعض لوگ گانا بجانے والی لونڈیوں کو خریدتے تھے اور ان سے گانے بجانے سنوا کر لوگوں کا مال لوٹتے تھے، اس پر اللہ تعالیٰ نے مَنْ یَّشْتَرِیْ آیت نازل فرمائی۔سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اَلْغِنَاءُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ 8؎گانا بجانا ایسے بے ایمانی پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اُگاتاہے۔ اب اس کو عبادت اور درجۂ قربِ الٰہی سمجھا جاتا ہے، افسوس کی بات ہے یا نہیں؟ جب دین مکمل ہوگیا اور میدانِ عرفات میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر آیت اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ 9؎ نازل ہوگئی تو جن نافرمانیوں سے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اب اُسی نافرمانی کو امت کے بعض نادان لوگ قربِ الٰہی کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ جب میں طبیہ کالج اِلٰہ آباد میں پڑھ رہا تھا تو ریل میں ایک جگہ جا رہا تھا، وہاں قوّالوں کی ایک جماعت بھی تھی، وہ ایک شخص کو دعوت دے رہے تھے کہ بھائی صاحب! فلاں کی قوالی _____________________________________________ 6؎کشف الخفا ءومزیل الالباس :95/2(1814)،مکتبۃ العلم الحدیث 7؎لقمٰن:6 8؎کنزالعمال:219/15(40659)،التغنی المحظور،من کتاب اللھو واللعب، مؤسسۃ الرسالۃ 9؎المآئدۃ: 3