صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال ہوگیا ہے اور احقر کے یہاں بھی کوئی جنازہ ہوگیا ہے اور دیکھا کہ حضرت تھانوی کا جنازہ احقر کے گھر سے نکل رہا ہے۔ دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ والدۂ مولانا مظہر سلمہٗ کی مغفرت بے حساب فرماکر جنت الفردوس عطا فرمائے اور ہم پسماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے۔ اٰمِیْنَ یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ بِحُرْمَۃِ رَحْمَۃٍ لِّلْعَالَمِیْنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۲۱؍شعبان المعظم ۱۴۱۹ھ مطابق۱۱؍دسمبر ۱۹۹۸ء بروز جمعۃ المبارک احقر کا بیان مسجدِ اشرف میں تعزیت کےمتعلق ہوا جس کو احباب نے بہت پسند کیا۔ میر صاحب سلمہٗ اللہ تعالیٰ نے اس کو جمع اور مرتب کیا اور اس کا نام’’صبر اور مقامِ صدّیقین‘‘ تجویز کیا گیا۔اللہ تعالیٰ شرفِ قبول عطا فرمائے اور قیامت تک اُمتِ مسلمہ کے لیے نافع اور باعثِ تسلی خاطر بنائے۔ العارض محمد اختر عفا اللہ تعالیٰ عنہ ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشقوں میں مرنا یہ تری عنایتیں ہیں یہ تری مدد کا صدقہ مری جانِ ناتواں کا ترے غم پہ صبر کرنا یہ تری عطا ہے یارب یہ ہے تیرا جذبِ پنہاں مرا نالۂ ندامت ترے سنگِ در پہ کرنا مرا ہر خطا پہ رونا ہے یہی مری تلافی تری رحمتوں کا صدقہ مرا جُرم عفو کرنا کسی اہلِ دل کی صحبت جو ملی کسی کو اخترؔ اسے آگیا ہے جینا اسے آگیا ہے مرنا اخترؔ