Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

29 - 38
آرام نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسی مدد فرمائی کہ ضعف کے باوجود سب نہایت آسانی سے ہوگیا۔ ۳؍شعبان مطابق ۲۳؍ نومبر کی شام کو گئے تھے اور ۵؍ شعبان یعنی۲۵؍ نومبر کی صبح کو کراچی پہنچ گئے،صرف ایک دن کے اندرعمرہ کی ادائیگی اورمدینہ پاک کی حاضری سب        اللہ تعالیٰ نے نصیب فرمادی۔ علالت کے سولہویں دن ۱۹؍شعبان  ۱۴۱۹؁ھ بدھ کے دن ان کا انتقال ہوا، تقریباً پچاس سال کا ساتھ رہا، میرے دل سے پوچھو کہ اس غم کا میں تصور بھی نہیں کرسکتا تھا جو دل کو پہنچا، پچاس سال کا ساتھ کوئی معمولی بات نہیں اور صرف ساتھ نہیں بلکہ سراپا وفاداری اور ہمیشہ دین میں معین رہیں۔ میرا حضرت شیخ پھولپوری کی خدمت میں مسلسل رہنا ان ہی کی وجہ سے ممکن ہوا کیوں کہ انہوں نے خوشی سے اجازت دی کہ جب تک چاہیں شیخ کے ساتھ رہیں۔ حضرت شیخ کے ساتھ پہلی بار جب پاکستان آیا تو ایسے حالات پیدا ہوئے کہ ایک سال تک واپس جانا نہ ہوا۔ نہ جانے کس مجاہدہ و مشقت اورتنگی سے یہ سال گزارا لیکن کبھی شکایت نہ کی۔ اسی لیے دل کو اتنا غم ہوا جس کو میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا اور ساتھ بھی نصف صدی کا ساتھ دو چار دن کی بات نہیں   ؎
نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں
مقامِ تسلیم و رضا
ایک رات تو اچانک میرے منہ سے نکل گیا کہ اے بڑھیا! تو مجھے چھوڑ کر کہاں چلی گئی؟ تو پھر میں نے جلدی سے اپنے دل کو سنبھالا اور اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ ہم آپ کی مرضی پر راضی ہیں اور اس وقت ان کی رحلت آپ کی منشا سے ہوئی لہٰذا اس وقت سے بہتر کوئی وقت نہیں ہوسکتا تھا کیوں کہ آپ کی تجویز اور آپ کی مرضی سے بڑھ کر دونوں جہاں میں کوئی چیز نہیں اور آپ کے ہر فعل میں حکمت اور بندوں کا فائدہ ہے لہٰذا مرضی مولیٰ از ہمہ اولیٰ۔اس لیے اے اللہ! آپ کے فیصلوں پر ہم دل سے راضی ہیں اور فالج کی وجہ سے ایسی حالت ہوگئی تھی کہ اگر دس بارہ دن اور زندگی ہوتی تو بستر پر لیٹے لیٹے کھال زخمی ہونے لگتی، پھر خدانخواستہ اگر سڑنا شروع ہوجاتی تو وہ تکلیف ہم سے برداشت نہ ہوتی لہٰذا جس وقت اے اللہ! آپ نے بلایا وہ ان کے لیے بھی رحمت ہے، ہمارے لیے بھی رحمت ہے۔ بس آپ اپنی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter