Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

19 - 38
مصیبت میں صبر کرنا
۱)اَلصَّبْرُ فِی الْمُصِیْبَۃِ مصیبت میں صبرکرنا یعنی اللہ کی مرضی پر راضی رہے، دل سے شکایت اور اعتراض نہ کرے۔حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس طرح نماز فرض ہے، روزہ فرض ہے، حج فرض ہے، زکوٰۃ فرض ہے، جہاد فرض ہے اتنا ہی اللہ کی مرضی پر راضی رہنا بھی فرض ہے جس کا نام رضا بالقضاء ہے۔ اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا یہ صرف سنت اور مستحب اور واجب نہیں بلکہ فرض ہے کہ دل میں اعتراض نہ پیدا ہو اور دل سے شکایت نہ کرے گو آنکھیں اشکبار ہوجائیں۔ اشکبار ہونا اور غم کا اظہار کرنا یہ صبر اور رضا بالقضاء کے خلاف نہیں۔ میرا ایک شعر ہے؎
حسرت سے میری آنکھیں آنسو بہارہی ہیں
دل  ہے  کہ ان کی خاطر تسلیمِ سر کیے ہے
بعض نادان کہتے ہیں کہ دیکھو! اتنے بڑے عالم ہوکر رو رہے ہیں۔ وہ نادانی سے سمجھتے ہیں کہ رونا خلافِ سنت ہے حالاں کہ خلافِ سنت تو کیا ہوتا عین اتباعِ سنت ہے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےصاحبزادے حضرت ابراہیم کا جب انتقال ہوا تو آپ کی آنکھوں سےآنسو بہہ پڑے۔صحابہ کے سوال پر آپ نے فرمایا کہ یہ دلیلِ رحمت ہے، یہ بے صبری نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ اپنے پیاروں کے انتقال پر رونا خلافِ صبر نہیں لہٰذا جس کی آنکھوں سے آنسو بہہ گئے اس نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ادا کی۔ بعض لوگوں نے ضبط کیا اور نہیں روئے،آہ بھی نہیں کی تو کیا ہوا کہ برداشت نہ کرسکےاورحرکتِ قلب بند ہوگئی لہٰذا اتباعِ سنت میں ہماری حیات ہے، ہماری زندگی کی ضمانت ہے۔ اس لیے غم میں کچھ آہ کرلو، کچھ رولو، کچھ مرنے والے کا تذکرہ بھی کرلو، یہ دلیلِ رحمت ہے، دلیلِ تعلق ہے اور اس سے دل ہلکا ہوجاتا ہے،یہ خلافِ صبرنہیں۔ بے صبری یہ ہے کہ اعتراض کرنے لگے یا زبان سے شکوہ کرے کہ میرےعزیز کو ابھی سے کیوں اُٹھالیا وغیرہ۔
طاعت پر صبر کرنا
اور صبر کی دوسری قسم کا نام ہے اَلصَّبْرُ عَلی الطَّاعَۃِ یعنی جو نیک اعمال کرتا 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter