صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
نہیں بلکہ سینۂ نبوت پر کلام اللہ نازل ہورہا ہے اور کلام اللہ کو آپ کے قلب مبارک میں جمع کرنے اور آپ کی زبان مبارک سے پڑھوانے اور بیان کرانے کی ذمہ داری بھی اللہ تعالیٰ نے لی۔ جب قرآنِ مجید نازل ہوتا تھا تو آپ ڈر کی وجہ سے جلدی جلدی دہراتے تھے کہ کہیں بھول نہ جاؤں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پا ک میں آیت نازل فرمائی کے اے نبی! نزولِ وحی کے وقت آپ جلدی جلدی دہرایا نہ کیجیے کیوں کہ آپ کے قلب مبارک میں اس کا جمع کرادینا اورآپ کی زبان مبارک سےپڑھوا دینا ہمارےذمہ ہے۔ ثُمَّ اِنَّ عَلَیۡنَا بَیَانَہٗ 13؎ پھرلوگوں کے سامنے اس کا بیان کرادینا بھی ہمارے ذمہ ہے، لہٰذا آپ کیوں گھبراتے ہیں۔ امتحان کا تیسرا پرچہ تو امتحان کے دو پرچے ہوگئے۔ پہلا پرچہ خوف ہے اور دوسرا پرچہ بھوک اور تیسرا پرچہ ہے وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ اورکبھی کبھی تمہارے مال میں بھی نقصان ہوگا اور کس طرح سے ہوگا؟کبھی تجارت میں گھاٹا ہوگا اور صاحبِ تفسیر روح المعانی لکھتے ہیں کہ کبھی باغات میں پھل نہیں آئیں گے۔ تو پھلوں کی کمی سے مال کی کمی ہوجائے گی۔ امتحان کا چوتھا پرچہ اورچوتھا پرچہ ہے وَالۡاَنۡفُسِ اورکبھی کبھی تمہارے پیاروں کی ہم جان لے لیں گے یعنی ذَہَابُ الْاَحِبَّۃِ لِسَبَبِ الْقَتْلِ وَالْمَوْتِ 14؎ کسی کا قتل ہوگا، کسی کو موت آئے گی،اس طرح اللہ کی طرف جانا ہوگا۔ موت چاہے قتل سے ہو یا طبعی ہو کبھی تمہارے پیارے اُٹھائے جائیں گے تو اس میں بھی تمہارا امتحان ہوگا۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ پرچہ آؤٹ کرکے اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی بتادیا کہ یہ مصیبت اچانک نہیں ہوگی کیوں کہ ہم تو پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ ان مضامین میں تمہارا امتحان ہوگا۔ اچانک مصیبت آنے والی ہے تو آدمی اس کے لیے تیار ہوجاتا ہے اور پھر بتانے والا اللہ جہاں تخلّف نہیں ہوسکتا، جہاں جھوٹ کا امکان نہیں ہے۔ _____________________________________________ 13؎القیٰمۃ:19 14؎روح المعانی:22/2 البقرۃ (155)،مکتبۃ داراحیاءالتراث، بیروت