صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
کیوں کہ دنیا کے پھول تو مرجھانے والے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے قرب کا پھول مرجھانے والا نہیں ہے۔ کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ 18؎ ہر وقت، ہر لحظہ، ہر آن اللہ کی ایک نئی شان ہے۔ اس کے برعکس بڑے بڑے معشوقوں کودیکھوگے کہ وہ حسین لڑکیاں جن پر لوگ ایمان بیچتے تھے،سو برس کی نانی اماں بن چکی ہیں اور نوجوان حسین لڑکے جن کو دیکھنے کو بڑے بڑے عقل والے پاگل ہوتے تھے اب وہی نانا ابا نظر آتے ہیں۔ارے ظالمو! بڈھے حسن یا حسن زوال شدہ کو چھوڑدینا تو کافر کا بھی کام ہے، ہندو بھی نہیں پوچھتا، یہودی بھی عاشق نہیں ہوتا کسی بڈھی بڈھے پر، تم مؤمن ہوکر اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں سلوک کا دعویٰ کرکے، گول ٹوپیاں پہن کر،اولیاءاللہ کی شکل بناکرکس طرح ان بگڑنے والی شکلوں پربگڑتے ہو اور لومڑیوں کی طرح راہِ فراراختیار کرتے ہو، ہمت سے کام لو۔تو اللہ تعالیٰ امتحان میں صبرکرنے والوں کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کےذریعے بشارت دلارہےہیں وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۵۵﴾ۙالَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ ۙ قَالُوۡۤااِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ﴿۱۵۶﴾ؕ اے نبی! آپ صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیجیے،جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کی مِلک ہیں اور ان ہی کی طرف ہمیں لوٹ کر جانا ہے۔ استرجاع کی سنت اور مصیبت کی چار تفسیر ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حسبِ ذیل مواقع پر صبر فرمایااور اِنَّالِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا۔ان چار مقامات پر اِنَّا لِلہِ پڑھ کرسرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو ہدایت کردی کہ چھوٹی سے چھوٹی مصیبت پربھی اِنَّالِلہِ پڑھ کر اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ یعنی معیتِ خاصہ کی دولت حاصل کرلو۔ وہ کیا ہیں؟ ۱) عِنْدَ لَدْغِ الشَّوْکَۃِ کانٹا چبھ جانے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا ہے۔آیت اِذَاۤ اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ کی تفسیر میں صاحبِ تفسیر روح المعانی لکھتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چار مواقع پر بھی اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ _____________________________________________ 18؎ الرحمٰن:29