Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

24 - 38
کیوں کہ دنیا کے پھول تو مرجھانے والے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے قرب کا پھول مرجھانے والا نہیں ہے۔کُلَّ  یَوۡمٍ ہُوَ  فِیۡ  شَاۡنٍ18؎ ہر وقت، ہر لحظہ، ہر آن اللہ کی ایک نئی شان ہے۔ اس کے برعکس بڑے بڑے معشوقوں کودیکھوگے کہ وہ حسین لڑکیاں جن پر لوگ ایمان بیچتے تھے،سو برس کی نانی اماں بن چکی ہیں اور نوجوان حسین لڑکے جن کو دیکھنے کو بڑے بڑے عقل والے پاگل ہوتے تھے اب وہی نانا ابا نظر آتے ہیں۔ارے ظالمو! بڈھے حسن یا حسن زوال شدہ کو چھوڑدینا تو کافر کا بھی کام ہے، ہندو بھی نہیں پوچھتا، یہودی بھی عاشق نہیں ہوتا کسی بڈھی بڈھے پر، تم مؤمن ہوکر اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں سلوک کا دعویٰ کرکے، گول ٹوپیاں پہن کر،اولیاءاللہ کی شکل بناکرکس طرح ان بگڑنے والی شکلوں پربگڑتے ہو اور لومڑیوں کی طرح راہِ فراراختیار کرتے ہو، ہمت سے کام لو۔تو اللہ تعالیٰ امتحان میں صبرکرنے والوں کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کےذریعے بشارت دلارہےہیں وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۵۵﴾ۙالَّذِیۡنَ اِذَاۤ  اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ  ۙ قَالُوۡۤااِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ﴿۱۵۶﴾ؕ  اے نبی! آپ صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیجیے،جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کی مِلک ہیں اور ان ہی کی طرف ہمیں لوٹ کر جانا ہے۔
استرجاع کی سنت
اور مصیبت کی چار تفسیر ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حسبِ ذیل مواقع پر صبر فرمایااور اِنَّالِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا۔ان چار مقامات پر اِنَّا لِلہِ پڑھ کرسرورِ عالم    صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو ہدایت کردی کہ چھوٹی سے چھوٹی مصیبت پربھی اِنَّالِلہِ پڑھ کر اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ یعنی معیتِ خاصہ کی دولت حاصل کرلو۔ وہ کیا ہیں؟ 
۱)عِنْدَ لَدْغِ الشَّوْکَۃِ کانٹا چبھ جانے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ پڑھا ہے۔آیت اِذَاۤ  اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ کی تفسیر میں صاحبِ تفسیر روح المعانی لکھتے ہیں کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چار مواقع پر بھی اِنَّا لِلہِ وَاِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ 
_____________________________________________
18؎  الرحمٰن:29
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter