صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
امتحان کا پانچواں پرچہ اور پانچواں امتحان ہے وَالثَّمَرَاتِ اورکبھی اللہ تعالیٰ پھلوں کی کمی سے آزمائیں گے۔ اس کی تفسیر بعضوں نے یہ بھی کی ہے کہ اس سے مراد اولاد کا انتقال ہے کہ اولاد ماں باپ کے لیے پھل ہوتے ہیں۔ بہرحال ظاہرتفسیریہی ہے کہ باغات میں پھل نہیں آئیں گے۔ مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط کیوں صاحب اگر مصیبتیں،بلائیں اورتکالیف بُری چیز ہیں تو کیا بُری چیز پربھی بشارت دی جاتی ہے؟ آگے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ بَشِّرِالصّٰبِرِیۡنَ اےمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ صبرکرنے والوں کو بشارت دے دیجیے، خوشخبری سنادیجیے۔ کسی کو تکلیف ہو اور آپ کہیں مبارک تو اس کو کس قدرغم ہوگا، لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! اس امتحان میں جب کوئی مبتلا ہو تو آپ بشارت دے دیجیے۔ کس کو بشارت دیجیے؟ صبرکرنے والوں کو۔ معلوم ہوا کہ مؤمن کے لیے مصیبت اگر بُری چیز ہوتی تو یہاں اللہ تعالیٰ لفظ بشارت نازل نہ فرماتے اور بشارت دینے والا اَرۡحَمُ الرَّاحِمِیۡنَ ہے اور جس کے ذریعے سے بشارت دلارہے ہیں وہ رحمۃ للعالمین ہے یعنی سب سے بڑے پیارے نے مخلوق میں سب سے بڑے پیارے یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بشارت دلوائی ہے لہٰذا یہ بشارت بھی کتنی پیاری ہے۔ یہ بشارت دلیل ہے کہ یہ مصیبت زحمت نہیں رحمت ہے، نعمت ہے اور کوئی عظیم الشان چیز ملنے والی ہے جیسے کوئی کسی سے موٹر سائیکل چھین لے اور مرسڈیز دے دے تو بتائیے کیا یہ مصیبت ہے؟ پس مصیبت مؤمن کے لیے بُری چیز نہیں ہے کیوں کہ صبر کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اس کو مل جاتے ہیں اور ؎ متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے پس صبر اتنی بڑی نعمت ہے جس پر معیتِ الٰہیہ کا انعامِ عظیم ملتا ہے۔ صبر کی تین قسمیں اور صبر کے تین معنیٰ ہیں، سن لو: