صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
کھالیں گے،جو پہنائیں گے پہن لیں گے اور آپ سےکبھی کسی چیز کی فرمایش نہ کریں گے اور اس پرعمل کرکے دکھادیا کہ پوری زندگی کبھی کسی چیز کی فرمایش نہیں کی۔ دل میں دنیا کی محبت بالکل نہیں تھی،جانتی ہی نہیں تھیں کہ دنیا کیا چیز ہے۔ جب گھر میں جاتا تو اکثر دیکھتا کہ قرآن پاک کھلا ہوا ہےاورتلاوت ہورہی ہے۔یہ بھی ان کی کرامت تھی کہ برسوں سے مختلف امراض لاحق تھے لیکن معمولات میں کوئی فرق نہ آتا تھا۔انتقال کے قریب ان کے پاس تیماردار عورتوں کو نہایت عمدہ و عجیب و غریب قسم کی خوشبو محسوس ہوئی۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان کے پیٹ سے اللہ تعالیٰ نے مجھے مولانا مظہرسلمہٗ جیسالائق،متقی،عالم بیٹا عطا فرمایا جن سے اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے دین کا عظیم الشان کام لے رہے ہیں اور ان کے بیٹے بھی ماشاء اللہ حافظ عالم ہورہے ہیں۔اللہ تعالیٰ مجھ کو اور میری اولاد کو قیامت تک خدمتِ دینیہ کی توفیق بخشیں اورقیامت تک میری اولاد میں علمائے ربّانیّین علیٰ سطح ولایت الصدیقیت پیدا ہوتے رہیں تاکہ جو دینی ادارے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائے ہیں ان کو قیامت تک باحسن وجوہات چلانے کی میری اولاد کواللہ تعالیٰ صلاحیت عطا فرمائے اور قبول فرمائے،آمین۔ انتقال کے بعد ان کے لیے بہت سے مبشراتِ منامیہ بھی ہیں۔ مفتی حسین بھیات صاحب سلمہٗ جو جنوبی افریقہ کے عالم ہیں، میرے بہت خاص احباب میں سے ہیں اور میرے مُجاز بھی ہیں، انہوں نے انتقال کے دوسرے دن خواب دیکھا کہ وہ جنت میں داخل ہونا چاہتے ہیں لیکن فرشتے نے ان کو روک دیا کہ ابھی نہیں اور پوچھا کہ پیچھے کون آرہی ہیں؟ مفتی حسین بھیات نے کہا کہ یہ میری ماں ہیں۔ (یعنی والدۂ مولانا مظہر سلمہٗ) فرشتے نے ان کو راستہ دے دیااور وہ جنت میں داخل ہوگئیں۔ جدہ میں مولانا عبدالرحمٰن صاحب کی اہلیہ نے خواب میں دیکھا کہ نہایت شاندارلباس پہنےہوئے قرآنِ پاک کی تلاوت کررہی ہیں۔تلاوت کرتے ہوئے اور بھی کئی احباب نے دیکھا کہ والدۂ مظہرسلمہٗ ایک اتنے بڑے کمرے میں ہیں جس کی چھت نظر نہیں آرہی ہے اورزمین سے کوئی بہت چمک دار چیزیں اُٹھارہی ہیں جس کی تعبیر یہ دی گئی کہ یہ ایصالِ ثواب ہے جو ان کو پہنچ رہا ہےاوراحقر کے احباب میں سے جناب ظفر اقبال صاحب انجینئر جن کو انتقال کی خبرنہیں تھی انہوں نے خواب دیکھا کہ حضرت مولانا اشرف