Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

36 - 38
شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘
اب حدیثِ پاک کاترجمہ کرتاہوں کیوں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کےالفاظ تعزیت میں جوتسلی ہے وہ دنیا بھر کے کلام میں نہیں ہوسکتی۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطٰی وَکُلٌّ عِنْدَہٗ بِاَ جَلٍ مُّسَمًّی24؎  اللہ نے جو چیز ہم سے لے لی وہ اللہ ہی کی تھی۔ لِلہِ میں لام تملیک کا ہے کہ اللہ ہی اس کا مالک ہے۔اگر کوئی امانت کے طور پر کوئی چیز آپ کو دے کہ اس کو اپنے پاس رکھو پھر جب وہ واپس لیتا ہے تو آپ کو غم نہیں ہوتا۔ہم کو جو مرنے والوں کا حد سے زیادہ غم ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے ہم لوگ اس کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں حالاں کہ وہ ہماری ملکیت نہیں تھی بلکہ اللہ کی امانت تھی۔ وَلَہٗ مَااَعْطٰی اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا وہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کا ہے۔ لہٰذا جو نعمتیں ہمارے پاس ہیں جو اعزا موجود ہیں، سب نعمتو ں پر اللہ کا شکر ادا کرو اور اللہ تعالیٰ کے یہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے جو کچھ اللہ لیتا ہے اور جو کچھ عطا فرماتا ہے، ہر چیز کا وقت اللہ کے ہاں مقرر ہے کہ فلاں وقت اس کو فلاں چیز عطا ہوگی اور فلاں وقت فلاں چیز واپس لی جائے گی۔ پس عطا پر شکر کرو اور مافات پر صبرکرو اور ثواب کی اُمید رکھو؎
عبدیت   کا   توازن   ہے  قائم
صبر سے شکر سے اس جہاں میں
اور مرنے والے کو ایصالِ ثواب کریں جانی بھی اور مالی بھی یعنی عباداتِ نافلہ و تلاوت وغیرہ کا ثواب بھی پہنچائیں اور مال خرچ کرکے صدقۂ  جاریہ کا ثواب بھی پہنچائیں اور مالی ثواب مردے کے لیے زیادہ نافع ہے۔
بس اب دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے۔یہاں جتنے حضرات اور خواتین ہیں جس کو جو غم ہو یااللہ! اس کو خوشیوں سے بدل دے، جس کی جو جائز حاجت ہو اس کو یااللہ! پوری فرمادے اور اپنی رحمتوں کی بارش فرمادے اور ہم سب کو صبرِجمیل عطا فرمادے۔ خاص کر ہمارے خاندان والوں کے لیے کیوں کہ جو قریب ہوتا ہے اس کو غم بھی زیادہ ہوتا
_____________________________________________
24؎   صحیح البخاری:171/1 (1285)، باب یعذب المیت ببعض بکاء اہلہ علیہ،المکتبۃ المظہریۃ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter