Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

12 - 38
عاشقوں کی تاریخ سازی کرتے ہیں کہ میرے عاشق ایسے باوفا ہوتے ہیں کہ مصائب میں بھی مجھ کو نہیں بھولتے اورنعمتوں میں بھی مجھے فراموش نہیں کرتے لہٰذا یہاں امتحان سے تحصیلِ علم کا مفہوم محال ہے،یہ تو بندوں کے لیےہے کیوں کہ ہم تو محتاج ہیں، ہم امتحان کے ذریعے دوسروں کی قابلیت کا علم حاصل کرتے ہیں،لیکن اللہ تعالیٰ امتحان سے بےنیاز ہے،وہ بغیر امتحان ہمیں خوب جانتا ہے۔ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ ضرورضرورہم تمہاراامتحان لیں گےیعنی ان آزمایشوں سے،ان مجاہدات سےتمہیں گزاریں گےتاکہ سارے عالَم میں اے ایمان والو! تمہاری وفاداری کی تاریخ روشن ہوجائےاورتمہاری وفاداری بھی ہمارے فضل سے ہوگی، ہماری امداد سے ہوگی۔وَ مَاصَبۡرُکَ اِلَّا بِاللہِ6؎جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر اللہ کی مدد کا محتاج ہے تو اُمت کہاں سے صبر لائے گی؟ ایسے موقع پر اللہ تعالیٰ سے صبر مانگنا چاہیے۔
شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ
اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا وَّاجْعَلْنِیْ شَکُوْرًا وَّاجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًاوَّفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا7؎
اے اللہ! مجھے بہت زیادہ صبر کرنے والا اور بہت زیادہ شکر کرنے والا بنا دیجیے اور میری نظر میں آپ مجھ کو چھوٹا دکھائیے اور مخلوق کی نظر میں آپ مجھ کو بڑا دکھائیے۔ میری نظر میں مجھ کو صغیررکھیے لیکن بندوں کی نظر میں کبیر کردیجیے تاکہ ہم جب کوئی دین کی بات پیش کریں تو وہ سرآنکھوں پر قبول کرلیں۔اس لیے دین کے خادموں کو یہ دعا ضرور مانگنی چاہیےکیوں کہ اُمت میں اگر ان کی عزت و قدر و منزلت نہیں ہوگی تو پھر ان کی بات کی اہمیت نہیں ہوگی لہٰذا جب مخلوق تعریف کرے تو شکر کرو کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول فرمالی کہ مخلوق میں ہمیں بڑا دکھارہا ہے لیکن اپنے کو بڑا سمجھنا حرام ہے،اس لیے روزانہ اللہ تعالیٰ سے کہو کہ اے اللہ! میں ساری دنیا کے مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور کافروں اور جانوروں سے کمتر ہوں فی المآل کیوں کہ ابھی معلوم نہیں کہ خاتمہ کس حال پر ہونا مقدر ہے۔
_____________________________________________
6؎  النحل:127مسند البزار:315/10(4439)،مکتبۃ العلوم والحکم،مدینۃ المنورۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter