صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
عاشقوں کی تاریخ سازی کرتے ہیں کہ میرے عاشق ایسے باوفا ہوتے ہیں کہ مصائب میں بھی مجھ کو نہیں بھولتے اورنعمتوں میں بھی مجھے فراموش نہیں کرتے لہٰذا یہاں امتحان سے تحصیلِ علم کا مفہوم محال ہے،یہ تو بندوں کے لیےہے کیوں کہ ہم تو محتاج ہیں، ہم امتحان کے ذریعے دوسروں کی قابلیت کا علم حاصل کرتے ہیں،لیکن اللہ تعالیٰ امتحان سے بےنیاز ہے،وہ بغیر امتحان ہمیں خوب جانتا ہے۔ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ ضرورضرورہم تمہاراامتحان لیں گےیعنی ان آزمایشوں سے،ان مجاہدات سےتمہیں گزاریں گےتاکہ سارے عالَم میں اے ایمان والو! تمہاری وفاداری کی تاریخ روشن ہوجائےاورتمہاری وفاداری بھی ہمارے فضل سے ہوگی، ہماری امداد سے ہوگی۔ وَ مَاصَبۡرُکَ اِلَّا بِاللہِ 6؎جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر اللہ کی مدد کا محتاج ہے تو اُمت کہاں سے صبر لائے گی؟ ایسے موقع پر اللہ تعالیٰ سے صبر مانگنا چاہیے۔ شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا وَّاجْعَلْنِیْ شَکُوْرًا وَّاجْعَلْنِیْ فِیْ عَیْنِیْ صَغِیْرًاوَّفِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ کَبِیْرًا 7؎اے اللہ! مجھے بہت زیادہ صبر کرنے والا اور بہت زیادہ شکر کرنے والا بنا دیجیے اور میری نظر میں آپ مجھ کو چھوٹا دکھائیے اور مخلوق کی نظر میں آپ مجھ کو بڑا دکھائیے۔ میری نظر میں مجھ کو صغیررکھیے لیکن بندوں کی نظر میں کبیر کردیجیے تاکہ ہم جب کوئی دین کی بات پیش کریں تو وہ سرآنکھوں پر قبول کرلیں۔اس لیے دین کے خادموں کو یہ دعا ضرور مانگنی چاہیےکیوں کہ اُمت میں اگر ان کی عزت و قدر و منزلت نہیں ہوگی تو پھر ان کی بات کی اہمیت نہیں ہوگی لہٰذا جب مخلوق تعریف کرے تو شکر کرو کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول فرمالی کہ مخلوق میں ہمیں بڑا دکھارہا ہے لیکن اپنے کو بڑا سمجھنا حرام ہے،اس لیے روزانہ اللہ تعالیٰ سے کہو کہ اے اللہ! میں ساری دنیا کے مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال اور کافروں اور جانوروں سے کمتر ہوں فی المآل کیوں کہ ابھی معلوم نہیں کہ خاتمہ کس حال پر ہونا مقدر ہے۔ _____________________________________________ 6؎النحل:127 7؎مسند البزار:315/10(4439)،مکتبۃ العلوم والحکم،مدینۃ المنورۃ