صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
|
دل میں کم ہوگیا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ حضرت حکیم الامت کا انتقال ہوگیا ہے اور بعد میں وقت ملایا تو وہی وقت تھا جب حکیم الامت حضرت تھانوی کا انتقال ہوا تھا۔ اس لیے کہتا ہوں کہ اللہ والے ہوجاؤ،پھر دوبارہ زندگی نہیں ملے گی۔اگر چاہتے ہو کہ تجلیاتِ قربِ الٰہیہ آپ کے دلوں پر متواترہ مسلسلہ وافرہ بازغہ عطا ہوں تو ذرا ہمت سے کام لو، مرنے کے بعد تو گناہ چھوڑ دو گے، جیتے جی چھوڑ دو۔ گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق تمہارا جنازہ بدنظری نہیں کرسکتا،مرنےکے بعدمردہ جسم کی قربانی اللہ کوقبول نہیں ہے،اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ ہم پر زندہ فدا ہوجائیں،تم کس کا انتظار کررہے ہو کہ مرجائیں گے تب گناہ چھوڑیں گے، اس وقت آپ چھوڑیں گے نہیں گناہ چھوٹ جائیں گے، اس کا نام چھوٹنا ہے چھوڑنا نہیں،جیتے جی گناہ چھوڑ دو تاکہ اللہ کی دوستی کا اعلیٰ مقام نصیب ہوجائے، گناہ چھوڑنے کی تکلیفیں اُٹھاؤ، جب اُلفت کرنا ہے تو کُلفت اُٹھاؤ اور جب اُلفت ہوگی تو کلفت محسوس بھی نہیں ہوگی۔ غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں نظر بچاکر دل میں وجد آجائے گا کہ واہ رے میرے مالک !آپ کی توفیق کی کیا شان ہے کہ آج سے بیس سال پہلے ہم ایک حسین کو بھی نہیں چھوڑتے تھے اور آج آپ نے یہ مقام دیا کہ ایک حسین کو بھی نہیں دیکھتے اور آپ کے راستے کا غم اُٹھانے میں وہ مستیاں مل رہی ہیں کہ کیا جانیں رِند اور کیا جانیں میخانے اور کیا جانیں جام و مینا اور کیا جانے ساقی اور یہ بات نہیں کہہ رہا ہوں اتفاقی۔اس پر اولیاء کا اجماع ہے کہ جن لوگو ں نے اللہ کے راستے میں جتنا غم اُٹھایا،ان میں اتنی ہی خوشبو پیدا ہوئی، جنہو ں نے اللہ کے راستے میں سخت مجاہدہ کیا ان کو اللہ تعالیٰ کے قرب کا اتنا ہی مشاہدہ ہوا، اتنی ہی خوشبو عطا ہوئی، اتنا ہی دردِ دل عطا ہوا؎ ہم نے لیا ہے داغِ دل کھوکے بہارِ زندگی اِک گل تر کے واسطے ہم نے چمن لٹادیا