Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

21 - 38
میرےاس قول کی تائید ہے کہ مولانا رومی کو سو برس کی تہجد سے جو قرب عطا ہوتا  وہ شمس الدین تبریزی کی صحبت سے چند دنوں میں عطا ہوگیا۔پس جو شخص صبر کی مذکورہ تینوں قسمو ں پرعمل کرے گا تو پھراِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ16؎ یعنی اللہ تعالیٰ کی معیت خاصہ کاانعام ہے اورصبرکی بدولت ہی ولایت کا سب سے اعلیٰ مقامِ صدیقیت نصیب ہوتا ہے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں   ؎
صبر  بگزیدند  و   صدیقیں  شدند
انہوں نے صبراختیار کیا اور مقامِ صدیقیت تک پہنچ گئے۔یہ نہیں کہ مصیبت پرصبرکرلیا، طاعت پربھی صبرکرلیا لیکن شراب و زنا اور بدمعاشی جاری ہے۔ معیتِ خاصہ کا انعام جب ملتا ہے جب صبر کی تینوں قسموں پرعمل ہو۔خصوصاً جو اَلصَّبْرُ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ یعنی گناہوں کے تقاضوں پر صبر نہیں کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی ولایتِ علیا سے محروم رہے گا۔ ولایتِ عامہ تو ہرمؤمن کو حاصل ہے مگر میں جو یہ کہہ رہا ہوں کہ جو چاہے کہ میرے قلب میں شکستگی آجائے، میرا دل اللہ کی محبت میں جلا بھنا کباب ہو اور میرے قلب پر تجلیاتِ الٰہیہ متواترہ مسلسلہ بازغہ وافرہ عطا ہوں تو وہ گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھالے۔
ولایت و نسبت کی علامت
پھر وہ جہاں جائے گا اللہ کے عشق و محبت کے مشک کی خوشبو اُڑجائے گی۔ بڑے بڑے علماء تسلیم کرنے پر مجبور ہوں گے کہ آہ! یہ علوم تو ہم نے بھی پڑھے ہیں، مگر اس کی زبان سے کیا بات نکل رہی ہے۔ بات یہ ہے کہ یہ وہ ہرن ہے جس کے نافہ میں مشک ہے۔ دو ہرن کھڑے ہیں،ایک کے پیٹ سے مینگنی نکل رہی ہے،مشک سے اس کا نافہ خالی ہے اور دوسرا  ہرن اپنے پیٹ میں آدھا کلو مشک رکھتا ہے، لاکھوں لاکھوں کا مشک ہے تو پھر یہ کھڑا رہتا ہے،لیٹ کر گہری نیند نہیں لیتا، کھڑے کھڑے اونگھ لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو قوت دیتا ہے، یہی ہلکی سی اونگھ اس کے لیے کافی ہے،کھڑا رہے گا، نہ لیٹے گا، نہ بیٹھے گا کیوں کہ اس کے پاس 
_____________________________________________
16؎   البقرۃ:153
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter