Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

16 - 38
ذرا خو ف سے بھی گزارا جاتا ہے تاکہ اس کا دل مضبوط ہوجائے اور اتنا غم پہنچایا جائے کہ جب اس کو ساری دنیا میں عزت اور خوشی ملے تو اس کےسابقہ غم تکبر سے اس کی محافظت کریں، اس کی عبدیت کا زاویہ قائمہ۹۰ ڈگری قائم رہے،ایسا نہ ہو کہ چاروں طرف سے واہ واہ ہو تو اس کی آہ ختم ہوجائے۔ جس متبع سنت بندے کو اللہ تعالیٰ بڑا رُتبہ دینا چاہتے ہیں اس کو اتنا غم دیتے ہیں کہ اس کی آہ نہ باہ سے ضایع ہوتی ہے نہ جاہ سے ضایع ہوتی ہے اور نہ واہ واہ سے ضایع ہوتی ہے۔ سارا عالَم اس کی تعریف کرے لیکن اس کی بندگی اور اس کی عاجزی،اس کی آہ و زاری،اس کی اشکباری ہمیشہ قائم اورتابندہ درخشندہ اورپایندہ رہتی ہے،اس لیےغم سے گھبرانا نہیں چاہیے، ایسےحالات سےاللہ تعالیٰ گزار دیتا ہے۔دیکھ لو!صحابہ کو خطاب ہورہا ہے وَلَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ اورجنگِ بدروغیرہ میں کیسے کیسے مصائب سے گزرے لیکن انبیاء کو جو مصائب دیے جاتے ہیں وہ ان کی بلندیٔ درجات کے لیے ہوتے ہیں۔ انبیاء کو عجب و کبر سے حفاظت کے لیے نہیں دیے جاتے کیوں کہ نبی معصوم ہوتا ہے، اخلاقِ رذیلہ اس کے اندر پیدا ہی نہیں ہوسکتے، اس لیے انبیاء کے مصائب ان کی رفعتِ شان اور بلندیٔ درجات کے لیے ہوتے ہیں لیکن اولیاء اللہ کو خوف اور مصیبت جو پیش آتی ہے اس کی غرض یہ ہوتی ہے کہ عجب و کبر سے ان کی حفاظت رہے۔
امتحان کا دوسرا پرچہ
اور خوف کے بعد دوسرے امتحان سے آگاہ فرمارہے ہیں وَ الۡجُوۡعِ تمہارے امتحان کا دوسرا پرچہ بھوک ہے۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ یہاں بھوک سے مراد قحط ہے، اصل میں بھوک مسبب ہے،اس کا سبب قحط ہے لہٰذا اس کی تفسیر قحط سے کی کہ بارش نہیں ہوگی تو غلّہ کم ہوجائے گا اور روٹی نہیں ملے گی تو بھوک لگے گی تو یہ تسمیۃ السبب باسم المسبب ہے۔ اس کو بلاغت کے علم میں مجاز مرسل کہتے ہیں۔ اس نبی اُمّی کی زبان سے مجاز مرسل کا استعمال جس نے کبھی مکتب کا منہ نہ دیکھا ہو، نہ مختصر المعانی پڑھی ہو، نہ مجازِ مرسل کا نام سنا ہو، یہ دلیل ہے کہ یہ نبی اپنی طرف سے کلام نہیں بناتا۔ بکریاں چرانے والا پیغمبر اپنی بلاغت سے تمام عالَم کو عاجز کررہا ہے۔ اس اُمّی کی زبان سے ایسا فصیح و بلیغ کلام جاری ہونا خود دلیل ہے کہ یہ نبی کا کلام 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter