Deobandi Books

صبر اور مقام صدیقین

ہم نوٹ :

35 - 38
تیسری بشارت ’’نعمت  اِھْتِدَاء‘‘
وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَاوریہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کا راستہ بھی دکھایا اور مطلوب تک بھی پہنچادیا یعنی اس حقیقت تک ان کی رسائی ہوگئی کہ حق تعالیٰ ہی ہمارے مالک اور نقصان کا تدارک کرنے والے ہیں۔ ہدایت کےدو معنیٰ ہیں ایک تو اراء ۃ الطریق یعنی راستہ دکھانا اور دوسرے ایصال الی المطلوب یعنی مطلوب تک پہنچادینا۔اراءۃ الطریق یہ ہے کہ جیسے کوئی راستہ دکھادے کہ وہ نیپا چورنگی ہے اور ایصال الی المطلوب یہ ہے کہ نیپا چورنگی تک پہنچادیا۔ پس صبر کی دو برکات ہیں، ایک تو اللہ کا راستہ نظر بھی آئے گا اور دوسرے اللہ تک رسائی بھی ہوگی۔ یہ ہے مُہۡتَدُوۡنَ کا ترجمہ۔ یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں کہ جن کواپنےمِلک ہونےاورحق تعالیٰ کے مالک ہونے کا یقین آگیا اورجوسمجھ گئے کہ اللہ تعالیٰ ہر نقصان کا تدارک فرمادیتے ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت مبارکہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نِعْمَ الْعِدْلَانُ وَنِعْمَ الْعِلَاوَۃُ23؎دونوں عین پر زیر ہے۔صاحب منجد لکھتے ہیں کہ اَلْعِدْلَانُ کےمعنیٰ اونٹ کے اوپر دو طرف بورا ہو، گندم کا یا کھجور کا اور بیچ میں بھی ایک بورا ہو تو اس کا نام ہے اَلْعِلَاوَۃُاس کو اصطلاح میں کہتے ہیں ’’ارے بھائی! لدا لدایا اونٹ جارہا ہے۔‘‘تو فرمایا نِعْمَ الْعِدْلَانُ وَنِعْمَ الْعِلَاوَۃُ یعنی دو بورے اللہ کی رحمتِ خاصہ اور رحمتِ عامہ کے تو تھے ہی ان کے درمیان میں اللہ نے نعمت کا ایک بورا اور رکھ دیا، وہ کیا ہے؟ نعمت اِھْتِدَاءُیعنی نعمتوں سے بھرے ہوئے اونٹ کی طرح۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے باطنی نعمتوں کی بارش فرمادی یعنی رحمتِ خاصہ بھی عطا فرمائی اور رحمتِ عامہ بھی اور اس کے ساتھ نعمت اِھْتِدَاءُبھی جس سے بندہ وصول الی اللہ سے بھی مشرف ہوگیا، مقرب بھی ہوگیا، محبوب بھی ہوگیا۔ تو حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ارے بھائیو!یہ آیت تو لدا لدایا اونٹ ہے کہ صلوات بھی ہے، رحمت بھی اور اِھْتِدَاءُبھی ہے یعنی صبر کرنے والوں کو رحمتِ خاصہ بھی ملی اور رحمتِ عامہ بھی ملی اور ان کے ہدایت یافتہ ہونے کا اور اس طرح ان کی محبوبیت کا بھی اعلان فرمادیا۔
_____________________________________________
23؎   صحیح البخاری:174/1،باب الصبر عند الصدمۃ الاولٰی،المکتبۃ المظھریۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 مقدمۃ الکتاب 7 1
4 ابتلاء و امتحان کا مفہوم 11 1
5 عاشقانِ خدا کے امتحان کا مقصد 11 1
6 شرح حدیث اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنِیْ صَبُوْرًا... الخ 12 1
7 اللہ تعالیٰ کے امتحان کے منصوص پرچے 13 1
8 تاثیر صحبتِ اہل اللہ 13 7
9 اللہ تعالیٰ کے امتحان کا پہلا پرچہ 14 7
10 انبیاء علیہم السلام پر مصائب کی وجہ 15 7
11 جن کے رتبے ہیں سِو ا ان کو سِوا مشکل ہے 15 7
12 اولیاء اللہ پر مصائب کی وجہ 15 7
13 امتحان کا دوسرا پرچہ 16 7
14 امتحان کا تیسرا پرچہ 17 7
15 امتحان کا چوتھا پرچہ 17 7
16 امتحان کا پانچواں پرچہ 18 7
17 مصیبت اور لفظ بشارت کا ربط 18 1
18 متاعِ جانِ جاناں جان دینے پر بھی سستی ہے 18 1
19 صبر کی تین قسمیں 18 1
20 مصیبت میں صبر کرنا 19 19
21 طاعت پر صبر کرنا 19 19
22 گناہو ں سےصبر کرنا 20 19
23 قلبِ شکستہ اور نزولِ تجلیاتِ الٰہیہ 20 1
24 ولایت و نسبت کی علامت 21 1
25 گناہ چھوٹنے اور گناہ چھوڑنے کا فرق 23 1
26 غمِ تقویٰ کی کیف و مستیاں 23 1
28 استرجاع کی سنت 24 1
29 تعریفِ مصیبت بزبانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم 25 1
30 اس اُمت کی ایک امتیازی نعمت 26 1
31 حقیقی صبر کیا ہے؟ 27 1
32 اِنَّالِلہِ کی تفہیم کے لیے ایک انوکھی تمثیل 27 1
33 مقامِ تسلیم و رضا 29 1
34 حضرت پیرانی صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا کے حالاتِ رفیعہ 30 1
35 حالاتِ برزخ 31 1
36 موت بھی رحمت ہے 31 1
37 صبر پر تین عظیم الشان بشارتیں 31 1
38 صلوٰۃ علی النبی کی تفسیر 32 1
39 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
41 صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب 33 1
42 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت عنداللہ 33 1
43 پہلی بشارت ’’رحمتِ خاصہ‘‘ 34 42
44 دوسری بشارت ’’رحمتِ عامہ‘‘ 34 42
45 تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء 35 42
46 حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد 35 1
48 شرح حدیث’’اِنَّ لِلہِ مَا اَخَذَ ‘‘ 36 1
Flag Counter