صبر اور مقام صدیقین |
ہم نوٹ : |
تیسری بشارت ’’نعمت اِھْتِدَاء ‘‘ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَ اوریہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کا راستہ بھی دکھایا اور مطلوب تک بھی پہنچادیا یعنی اس حقیقت تک ان کی رسائی ہوگئی کہ حق تعالیٰ ہی ہمارے مالک اور نقصان کا تدارک کرنے والے ہیں۔ ہدایت کےدو معنیٰ ہیں ایک تو اراء ۃ الطریق یعنی راستہ دکھانا اور دوسرے ایصال الی المطلوب یعنی مطلوب تک پہنچادینا۔اراءۃ الطریق یہ ہے کہ جیسے کوئی راستہ دکھادے کہ وہ نیپا چورنگی ہے اور ایصال الی المطلوب یہ ہے کہ نیپا چورنگی تک پہنچادیا۔ پس صبر کی دو برکات ہیں، ایک تو اللہ کا راستہ نظر بھی آئے گا اور دوسرے اللہ تک رسائی بھی ہوگی۔ یہ ہے مُہۡتَدُوۡنَ کا ترجمہ۔ یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں کہ جن کواپنےمِلک ہونےاورحق تعالیٰ کے مالک ہونے کا یقین آگیا اورجوسمجھ گئے کہ اللہ تعالیٰ ہر نقصان کا تدارک فرمادیتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت مبارکہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ نِعْمَ الْعِدْلَانُ وَنِعْمَ الْعِلَاوَۃُ 23؎دونوں عین پر زیر ہے۔صاحب منجد لکھتے ہیں کہ اَلْعِدْلَانُ کےمعنیٰ اونٹ کے اوپر دو طرف بورا ہو، گندم کا یا کھجور کا اور بیچ میں بھی ایک بورا ہو تو اس کا نام ہے اَلْعِلَاوَۃُ اس کو اصطلاح میں کہتے ہیں ’’ارے بھائی! لدا لدایا اونٹ جارہا ہے۔‘‘تو فرمایا نِعْمَ الْعِدْلَانُ وَنِعْمَ الْعِلَاوَۃُ یعنی دو بورے اللہ کی رحمتِ خاصہ اور رحمتِ عامہ کے تو تھے ہی ان کے درمیان میں اللہ نے نعمت کا ایک بورا اور رکھ دیا، وہ کیا ہے؟ نعمت اِھْتِدَاءُ یعنی نعمتوں سے بھرے ہوئے اونٹ کی طرح۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے باطنی نعمتوں کی بارش فرمادی یعنی رحمتِ خاصہ بھی عطا فرمائی اور رحمتِ عامہ بھی اور اس کے ساتھ نعمت اِھْتِدَاءُ بھی جس سے بندہ وصول الی اللہ سے بھی مشرف ہوگیا، مقرب بھی ہوگیا، محبوب بھی ہوگیا۔ تو حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ارے بھائیو!یہ آیت تو لدا لدایا اونٹ ہے کہ صلوات بھی ہے، رحمت بھی اور اِھْتِدَاءُ بھی ہے یعنی صبر کرنے والوں کو رحمتِ خاصہ بھی ملی اور رحمتِ عامہ بھی ملی اور ان کے ہدایت یافتہ ہونے کا اور اس طرح ان کی محبوبیت کا بھی اعلان فرمادیا۔ _____________________________________________ 23؎صحیح البخاری:174/1،باب الصبر عند الصدمۃ الاولٰی،المکتبۃ المظھریۃ